ہندوستان نے اقوام متحدہ میں دہشت گردی پر پاکستان کی شدید مذمت کی

نیویارک : ہندوستان نے اقوام متحدہ (یو این) میں پاکستان کی اس بات کے لئے سخت مذمت کی ہے کہ وہ ہندوستان میں دہشت گردانہ حملوں کو اسپانسر کرنے اور معصوم شہریوں کو مارنے کے اپنے منافقانہ رویے کے ساتھ ساتھ عام شہریوں کے تحفظ کی بات بھی کر رہا ہے۔
اقوام متحدہ میں ہندوستان کے مستقل نمائندے سفیرپی ہریش نے ہفتہ کو یہاں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی موجودہ دور میں ابھرتے ہوئے خطرات سے نمٹنے، شہریوں، انسانی ہمدردی اور اقوام متحدہ کے اہلکاروں، صحافیوں اور میڈیا کے پیشہ ور افراد کی حفاظت کو یقینی بنانے اور جوابدہی کے طریقہ کار کو فروغ دینے کے مسائل پر کھلی بحث کے دوران اپنے خطاب میں یہ بات کہی۔
مسٹر ہریش نے کہا کہ اپنی سرحدوں کے پار سے دہشت گردی کی سرپرستی کرنے والے ملک کے لئے شہریوں کے تحفظ پر بات چیت میں بھی حصہ لینا بھی بین الاقوامی برادری کی توہین ہے۔
مسٹر ہریش نے ‘ایجنڈا’ پیپر ‘مسلح تنازعہ میں شہریوں کا تحفظ’ کے تحت خطاب میں کہا، "ہندوستان نے اپنی سرحدوں کے پار سے کئی دہائیوں تک پاکستان کے زیر اہتمام دہشت گردانہ حملوں کا سامنا کیا ہے… ایسے ملک (پاکستان) کے لیے شہریوں کے تحفظ پر بحث میں حصہ لینا بین الاقوامی برادری کی توہین ہے…”
انہوں نے پاکستان کے تمام دلائل کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وہ بہت سے معاملات پر پاکستانی نمائندے کے بے بنیاد الزامات کا جواب دینے کے پابند ہیں۔
کشمیر کے پہلگام میں پاکستانی دہشت گردوں کے ہاتھوں 26 معصوم سیاحوں کی ہلاکت کے بعد ہندوستان کی طرف سے پاکستانی دہشت گردوں کے خلاف شروع کیے گئے ‘آپریشن سندور’ کا حوالہ دیتے ہوئے، سفیر ہریش نے کہا کہ اس ماہ کے شروع میں، پاکستانی فوج نے "جان بوجھ کر ہمارے سرحدی دیہاتوں پر گولہ باری کی، جس میں 20 سے زیادہ شہری مارے گئے اور 80 سے زائد زخمی ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے جان بوجھ کر گوردواروں، مندروں اور کانونٹس جیسے مقامات کے ساتھ ساتھ تمام طبی سہولیات کو نشانہ بنایا۔
انہوں نے کہا، "اس طرح کے رویے کے بعد اس تنظیم میں خطبہ دینا سراسر منافقت ہے…” اس سے قبل، انہوں نے سندھ طاس معاہدے کے بارے میں غلط معلومات پھیلانے پر پاکستان کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ اس نے ہندوستان کے خلاف تین جنگ اور ہزاروں دہشت گرد حملے کر کے معاہدے کی روح کی خلاف ورزی کی ہے۔ اس کے اس رویے سے شہریوں کی زندگی، مذہبی ہم آہنگی اور معاشی خوشحالی متاثر ہوتی ہے۔
مسٹر ہریش نے کہا، "ہم سندھ طاس معاہدے کے حوالے سے پاکستانی وفد کی طرف سے پھیلائی جا رہی غلط معلومات کا جواب دینے پر مجبور ہیں۔ ہندوستان نے ایک بالائی ساحلی ملک کے طور پر، ہمیشہ ہی ذمہ داری سے کام کرتا رہا ہے۔”
انہوں نے کہا کہ گزشتہ چار دہائیوں میں 20,000 سے زیادہ ہندوستانی لوگوں کی دہشت گردانہ حملوں میں جانیں گئی ہیں، جن میں سب سے تازہ ترین حملہ پہلگام میں سیاحوں پر وحشیانہ دہشت گردانہ حملہ تھا۔