حیدرآباد: تلنگانہ پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر اور رکن قانون ساز کونسل مہیش کمار گوڑ نے کہا ہے کہ وزیراعلی اے ریونت ریڈی اور ان کی ٹیم کی قیادت میں تلنگانہ ملک بھر کے لئے ایک مثالی ریاست کے طور پر ابھرا ہے۔انہوں نے ہفتہ کو میڈیا سے بات کرتے ہوئے اصل اپوزیشن بی آر ایس میں جاری اندرونی اختلافات کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔
گوڑ نے انکشاف کیا کہ پارٹی کے اندر کویتا، کے ٹی آر اور ہریش راؤ کے درمیان اقتدار کی رسہ کشی چل رہی ہے۔پارٹی سربراہ کے سی آر اب صرف اپنے فارم ہاؤس تک محدود ہو چکے ہیں، جو بی آر ایس کی بکھرتی ہوئی قیادت کا واضح ثبوت ہے،انہوں نے پیش گوئی کی کہ بی آر ایس آئندہ انتخابات تک سیاسی طور پر غیر متعلق ہو جائے گی۔
قومی سیاست پر بات کرتے ہوئے گوڑ نے بی جے پی پر مذہب کو بنیاد بنا کر سیاسی فائدہ حاصل کرنے کا الزام لگایا اور وزیراعظم نریندر مودی کو ہدفِ تنقید بناتے ہوئے کہا کہ آپریشن سندور ان کی اقتدار پسندی کو ظاہر کرتا ہے۔انہوں نے حالیہ ہند و پاک کشیدگی پر مرکزی حکومت کی خاموشی پر سوال اٹھایا۔
انہوں نے کہاکہ آخر ملک نے اس جنگ میں کیا کھویا اور کیا پایا؟ عوام کو سچ کیوں نہیں بتایا جا رہا ہے؟گوڑ نے کہا کہ کانگریس عوامی رائے پر مبنی حکمرانی اور انتخابی وعدوں کی تکمیل کے لئے پرعزم ہے۔وزیراعلی ریونت ریڈی نے راہل گاندھی کے ویژن سے متاثر ہو کر ذات پر مبنی سروے کروا کر تاریخ رقم کی ہے۔
کانگریس حکومت کی جانب سے پسماندہ طبقات کو 42فیصد ریزرویشن دینے کے فیصلے کو انہوں نے سنگِ میل قرار دیا۔گوڑ نے پارٹی کی استحکام کے لئے کئی اقدامات کا اعلان کیا۔انہوں نے الزام لگایا کہ بی جے پی اور بی آر ایس لیڈران خصوصاً وزیرکونڈا شوریکھا کے خلاف جھوٹا پروپگنڈہ پھیلا رہے ہیں۔ان کے بیانات کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا ہے، جس پر سائبر کرائم شکایت درج کی جا رہی ہے۔
ریاست میں قیادت کی تبدیلی کی خبروں کو انہوں نے اپوزیشن کی من گھڑت سازش قرار دیا اور کہا کہ حکومت اپنی اسکیموں پر مضبوطی سے کام کر رہی ہے۔اعلی معیار کا چاول، مفت بس سروس، تعلیم اور صحت کے شعبوں کی بہتری جیسے اقدامات جاری ہیں۔