نیویارک: ملعون سلمان رشدی پر 2022 میں ہونے والے حملے کے مجرم ہادی مطر کو 25 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ 27 سالہ ہادی مطر کو فروری میں قصوروار قرار دیا گیا تھا، جب اُس نے نیویارک ریاست کے ایک معروف ادارے میں اسٹیج پر رشدی پر چاقو سے حملہ کیا تھا۔
یہ حملہ اُس وقت ہوا جب سلمان رشدی لکچر دینے کے لیے اسٹیج پر موجود تھا۔ ہادی مطر نے انہیں سر اور دھڑ پر درجنوں بار چاقو مارا، جس کے نتیجے میں رشدی ایک آنکھ سے مکمل طور پر نابینا ہو گئے اور شدید زخمی ہوگیا۔ حملے میں اسٹیج پر موجود ایک اور شخص بھی زخمی ہوا۔
رشدی نے واقعے کو بیان کرتے ہوئے کہا: "میں اسٹیج کے دائیں جانب بیٹھا تھا۔ پھر، اپنی دائیں آنکھ کے کنارے سے جو میری آنکھ کا آخری منظر ثابت ہوا میں نے ایک سیاہ لباس میں ملبوس شخص کو تیزی سے میری طرف آتے دیکھا۔ اُس نے چہرہ ڈھانپا ہوا تھا۔ وہ تیزی سے نیچے جھک کر بھاگتا آ رہا تھا، جیسے ایک میزائل ہو۔”
یہ مانا جا رہا ہے کہ حملے کی بنیاد سلمان رشدی کی متنازعہ کتاب "The Satanic Verses” (شیطانی آیات) تھی، جو 1988 میں شائع ہوئی۔ کتاب پر گستاخی کا الزام لگایا گیا اور اس وقت کے ایرانی رہنما آیت اللہ روح اللہ خمینی نے 1989 میں رشدی کے قتل کا فتویٰ جاری کیا۔
اس فتوے کے تحت مسلمانوں کو رشدی اور کتاب کی اشاعت میں شامل افراد کو قتل کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔ اس کے بعد سے سلمان رشدی کئی سال تک چھپ کر زندگی گزارنے پر مجبور ہوگیا۔
عدالت نے تمام شواہد کا جائزہ لینے کے بعد، ہادی مطر کو رشدی پر قاتلانہ حملے اور دوسرے شخص کو زخمی کرنے کے جرم میں مجرم قرار دے دیا۔ اُسے مجموعی طور پر 25 سال قید کی سزا سنائی گئی۔
حملے کے بعد، سلمان رشدی کو فوری طور پر اسپتال منتقل کیا گیا، جہاں اُس کی ایمرجنسی سرجری کی گئی۔ اس نے 18 دن اسپتال میں اور تین ہفتے بحالی مرکز میں گزارے۔ اگرچہ وہ حملے میں اپنی دائیں آنکھ کی بینائی سے محروم ہو گیا، لیکن وہ آج بھی لکھنے اور بولنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔