بلڈوزروں کے ذریعہ دینی مدارس کا انہدام

بلڈوزروں کے ذریعہ دینی مدارس کا انہدام

نئی دہلی (منصف نیوز ڈیسک) حکومت اتر پردیش نے غیرقانونی مدرسوں کے خلاف اپنی مہم میں شدت پیدا کردی ہے خاص طور پر ایسے مدرسوں کے خلاف جو سرکاری اراضی پر تعمیر کئے گئے ہیں۔

شرواستی اور مہاراج گنج علاقوں میں بلڈوزروں کے ذریعہ مدارس کو منہدم کردیاگیا ہے۔ ریاست کے سرحدی اضلاع میں بھی ایسی ہی کارروائی کی گئی تھی۔ عہدیداروں کے مطابق یہ کارروائی سرکاری اراضی دوبارہ حاصل کرنے اور اراضی سے متعلق قوانین نافذ کرنے کی وسیع ترمہم کا حصہ ہے۔

بہر حال چنندہ طور پر مدارس کو نشانہ بنانے سے اندیشے پیدا ہوئے ہیں۔ ضلع مہاراج گنج کی فارندہ تحصیل کے سمرہانی گاؤں میں تقریباً57 سال سے قائم مدرسہ کو چہارشنبہ کے روز منہدم کردیاگیا۔یہ ادارہ پلاٹ نمبر 278پر تعمیر کیاگیاتھا جسے سرکاری ریکارڈس میں ”کھادکاگڑھا“ دکھایاگیا ہے۔

یہاں مبینہ طور پر غیر مجاز تعمیر کی گئی تھی۔ مقامی انتظامیہ نے فاریسٹ ایکٹ کی دفعہ 67 کے تحت عدالت کے حکم پر یہ انہدامی کارروائی کی۔کارروائی کے دوران نظم و ضبط کی برقراری کے لیے پولیس اور ریونیو عہدیداروں کے علاوہ پولیس کی بھاری جمعیت متعین کی گئی تھی۔

عہدیداروں نے دعوی کیا کہ یہ مدرسہ سرکاری اراضی پر قائم کیاگیاتھا اور زمین سے متعلق قوانین کی خلاف ورزی کی گئی تھی۔ اسی طرح شرواستی کی بھنگا تحصیل میں ایک مدرسہ دارالقرآن کو بھی منہدم کردیاگیا۔ عہدیداروں نے بتایا کہ یہ ادارہ سرکاری اراضی پربلااجازت تعمیر کیاگیاتھا۔

ایک عہدیدار نے بتایا کہ مدرسہ کے انتظامیہ کو پیشگی نوٹس دی گئی تھی۔ ہم پورے طریقہ کار پر عمل کررہے ہیں۔ سرکاری اراضی پر تعمیر کردہ کسی بھی عمارت کو جس کے پاس جائز دستاویزات نہ ہوں‘ مماثل کارروائی کاسامنا کرناپڑے گا۔



[]

cexpress

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے