متنازعہ تبصرہ پر ایم پی کے وزیر کی معذرت خواہی

متنازعہ تبصرہ پر ایم پی کے وزیر کی معذرت خواہی

بھوپال (آئی اے این ایس) مدھیہ پردیش کے وزیر کنور وجئے شاہ نے کرنل صوفیہ قریشی کے خلاف اپنے متنازعہ تبصرہ پر معذرت خواہی کی ہے۔

انہوں نے چہارشنبہ کے روز ایکس پر پوسٹ کئے گئے ایک ویڈیو پیام میں کہا ”میں وجئے شاہ اپنے حالیہ بیان پر نہ صرف شرمندگی اور افسوس کا اظہار کرتا ہوں‘جس کی وجہ سے ہر برادری کے جذبات کو ٹھیس پہنچی ہے بلکہ تہہ دل سے معافی بھی مانگتا ہوں۔

ہمارے ملک کی بہن صوفیہ قریشی جی نے اپنا قومی فرض نبھانے کے لئے ذات پات اور سماج سے اٹھ کر کام کیا“۔ چیف منسٹر مدھیہ پردیش کے دفتر (سی ایم او) نے جمعرات کی صبح ایکس پر کہا تھا کہ مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کے احکام کے بعد چیف منسٹر نے وجئے شاہ کے بیان پر کارروائی کرنے کی ہدایات جاری کی ہیں۔

وزیر نے یہ بھی کہا کہ وہ مسلح افواج کا احترام کرتے ہیں اور کرنل صوفیہ کا بہن کی حیثیت سے تذکرہ کیا۔ انہوں نے کہا اگرچہ کہ میرے حالیہ بیان میں چند نامناسب الفاظ ادا کئے گئے لیکن میرے مقاصد ہمیشہ سے واضح تھے۔ میں سبھی سے اور خاص طورپر اپنی بہن صوفیہ قریشی سے معافی مانگتا ہوں۔

یہاں یہ تذکرہ مناسب ہوگا کہ ہندوستانی فوج کی سینئر عہدیدار کرنل صوفیہ قریشی نے معتمد خارجہ وکرم مسری اور وِنگ کمانڈر ویومیکا سنگھ کے ساتھ پریس کانفرنس منعقد کی تھی اور آپریشن سندور کے بارے میں تفصیلات سے میڈیا کو واقف کرایا تھا۔ یہ آپریشن پہلگام دہشت گردوں کا جواب دینے کے لئے چلایا گیا تھا۔

اسی دوران موصولہ علیحدہ اطلاع کے بموجب مدھیہ پردیش ہائی کورٹ نے جمعرات کے روز ریاستی حکام کی سرزنش کی جنہوں نے وزیر قبائلی امور وجئے شا ہ کے خلاف ایک ناقص ایف آئی آر درج کی ہے۔عدالت نے کہا کہ وہ تحقیقات کی نگرانی کرے گی۔

عدالت نے اندور(رورل) پولیس اسٹیشن میں سینئر فوجی کرنل صوفیہ قریشی کے بارے میں وزیر کے جارحانہ تبصرہ پر درج کی گئی ایف آئی آر کے مشمولات پر عدم اطمینان کا اظہار کیا۔ وزیر نے مبینہ طورپر کرنل صوفیہ قریشی کو اُن دہشت گردوں کی بہن کہا تھا جنہوں نے پہلگام میں حملہ کیا تھا۔

عدالت نے اس معاملہ میں ازخود مداخلت کی تھی تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ تحقیقات منصفانہ اور غیرجانبدارانہ ہوں۔ جمعرات کو سماعت کے دوران جسٹس اتل شری دھرن اور جسٹس انورادھا شکلاپر مشتمل ڈیویژن بنچ نے اس کیس سے نمٹنے کے طریقہ پر کڑی تنقید کی کیونکہ اس ایف آئی آر کو محض ایک رسمی کارروائی بنادیا گیا ہے۔



[]

cexpress

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے