سعودی عرب اور امریکہ، غزہ میں جنگ روکنے پر متفق

سعودی عرب اور امریکہ، غزہ میں جنگ روکنے پر متفق

ریاض: سعودی عرب اور امریکہ نے غزہ میں کئی ماہ سے جاری جنگ روکنے کی ضرورت پر اتفاق کر لیا ہے۔العربیہ کی رپورٹ کے مطابق ریاض میں خلیج-امریکی کانفرنس کے اختتام کے بعد سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا کہ سعودی عرب اور امریکہ نے غزہ میں جنگ روکنے کی ضرورت پر اتفاق کیا ہے۔

سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ ہمیں غزہ میں جلد از جلد جنگ بندی پر پہنچنے کی ضرورت ہے کیونکہ اس کے بغیر انسانی امداد کی فراہمی مشکل ہوگی۔شہزادہ فیصل بن فرحان نے اس بات پر زور دیا کہ امریکہ کے ساتھ دفاع اور سلامتی میں سعودی شراکت داری کئی دہائیوں پر محیط ہے اور اسے مزید مضبوط بنایا جائے گا۔

انہوں نے العربیہ سے گفتگو میں یہ بھی بتایا کہ مملکت امریکہ اور ایران کے درمیان جوہری مذاکرات کی مکمل حمایت کرتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ امریکہ کی جانب سے پابندیاں اٹھائے جانے کے بعد شام میں سرمایہ کاری کے بہت سے مواقع ہوں گے، امریکی پابندیوں کے خاتمہ کے بعد شام کے لئے مملکت کی حمایت میں ایک پیشرفت ہوگی۔

امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ایران کو فضول پراکسی وارز کو ختم کرنا ہوگا، اس سے معاہدے کے لئے جو ممکن ہو سکا کروں گا، تہران جوہری ہتھیار حاصل نہیں کر سکتا۔ڈونالڈ ٹرمپ نے کہا کہ ہمیں خطہ کو شر پسندوں سے پاک کرنا ہوگا، حوثیوں نے امریکی جہازوں پر حملے بند کر دیے، مشرق وسطیٰ میں کشیدگی پھیلانے والوں سے نمٹنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ شام سے پابندیاں ہٹا رہے ہیں غزہ کے مستقبل کے لئے کام کر رہے ہیں۔دنیا کی نظریں مشرق وسطیٰ پر لگی ہیں، خلیجی ممالک تنازعہ کے حل کے لئے کردار ادا کریں، ابراہم معاہدہ میں مزید ملکوں کو شامل کریں گے۔اسی دوران امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے ایک مرتبہ پھر ایران سے معاہدہ کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے زور دیا ہے کہ ایران دہشت گردی کی سرپرستی بند کرے، ہم معاہدہ کرنا چاہتے ہیں، ابراہم معاہدے میں مستقبل میں اور بھی ممالک شریک ہوں گے۔

قطر کے نشریاتی ادارہ الجزیرہ کے مطابق ریاض میں گلف سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے کہا کہ خلیجی ممالک ایک مستحکم، پُرامن اور خوشحال مشرقِ وسطیٰ کی تشکیل میں پیش پیش ہیں، مجھے کہنا پڑے گا کہ میں نے بے پناہ ترقی دیکھی ہے، یہ واقعی حیرت انگیز ہے، میں نے یہاں مثالی یکجہتی اور دوستی بھی دیکھی ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر ہم محض ایک چھوٹے سے گروہ کی جارحیت کو روک سکیں، جو بہت ہی برے کردار ہیں، تو مشرقِ وسطیٰ میں ناقابلِ یقین مواقع میسر آسکتے ہیں۔

انہوں نے اپنے پیشرو جو بائیڈن پر الزام عائد کیا کہ انہوں ایران اور اس کے حمایتی گروہوں کو طاقتور بنایا جبکہ خلیجی اتحادیوں سے منہ موڑے رکھا۔ڈونالڈ ٹرمپ نے کہا کہ وہ دن گزر چکے، اس میز پر بیٹھے ہر شخص کو معلوم ہے کہ میری وفاداریاں کس کے ساتھ ہیں، انہوں نے یہ وعدہ کیا کہ‘ہم اس جارحیت کا مقابلہ کریں گے جو ہم سب کو خطرے میں ڈال رہی ہے ’۔

انہوں نے کہا کہ وہ ایران کے ساتھ معاہدہ کرنا چاہتے ہیں، مگر اس کے لیے ضروری ہے کہ ایران دہشت گردی کی سرپرستی بند کرے، اپنی خونی پراکسی جنگیں ختم کرے اور جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی کوشش کو مستقل، قابلِ تصدیق طور پر ترک کرے۔امریکی صدر نے غزہ کی جنگ پر بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس خطے کے بے شمار لوگوں کی اس امید میں شریک ہیں کہ فلسطینی عوام کا مستقبل محفوظ اور باوقار ہو۔تاہم، انہوں نے غزہ کے رہنماؤں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ معصوم لوگوں پر ان کے حملے اس ترقی کی راہ میں رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔

انہوں نے خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) کے رہنماؤں کے تعمیری کردار کو سراہا جو وہ اس ہولناک تنازع کے خاتمے کی کوششوں میں ادا کر رہے ہیں، امریکی صدر نے خاص طور پرامریکی-اسرائیلی یرغمالی ایڈن الیگزینڈر کی رہائی میں ان کے تعاون کا ذکر کیا۔صدر ٹرمپ نے کہا کہ بالآخر تمام یرغمالیوں کو رہا کیا جانا چاہیے اور مجھے لگتا ہے کہ یہ جلد ہو گا۔انہوں نے شام کا بھی ذکر کیا، جس کے ساتھ واشنگٹن تعلقات کو معمول پر لانے کے امکان کا جائزہ لے رہا ہے اور لبنان کے بارے میں کہا کہ اب اس کے پاس ایک پُرامن مستقبل کی تعمیر کا موقع ہے۔

ڈونالڈ ٹرمپ نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کا ریاض میں میزبانی پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے ساتھ چند دن گزارنا میرے لیے اعزاز کی بات تھی، جلد دوبارہ ملاقات ہو گی اور بار بار ہوگی۔



ہمیں فالو کریں


Google News

[]

cexpress

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے