بھوبال، مدھیہ پردیش: مدھیہ پردیش کے قبائلی امور کے وزیر وجے شاہ کی جانب سے خاتون فوجی افسر کلنل صوفیہ قریشی کے خلاف دیے گئے توہین آمیز، مذہبی اور جنسی نوعیت کے بیان پر ریاستی ہائی کورٹ نے سخت برہمی کا اظہار کیا ہے۔ عدالت نے اس معاملے کو ازخود نوٹس (سوموٹو) کے طور پر لیتے ہوئے پولیس چیف کو وزیر وجے شاہ کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی ہدایت جاری کی ہے۔
یہ تنازع اس وقت سامنے آیا جب کلنل صوفیہ قریشی، ونگ کمانڈر ویومیکا سنگھ، اور خارجہ سیکرٹری وکرم مسری نے پچھلے دنوں ایک میڈیا بریفنگ میں ہندوستان کی طرف سے پہلگام دہشت گرد حملے کے جواب میں کی گئی کارروائی "آپریشن سندور” پر تفصیلات پیش کیں۔
اسی دوران وزیر وجے شاہ نے مدھیہ پردیش کے شہر موو میں ایک ثقافتی پروگرام کے دوران کلنل صوفیہ کو نشانہ بناتے ہوئے ایک متنازع بیان دیا۔
وزیر نے کہا:”انہوں نے ہندوؤں کے کپڑے اُتار کر مارا، ہم ان کے کپڑے نہیں اتار سکے، اس لیے ان کے مذہب کی بیٹی کو بھیجا۔ ہمارے سماج کی بہنوں کو بیوہ بنایا، اس لیے تمہارے سماج کی ایک بہن تمہیں برہنہ کرے گی۔ مودی جی نے ثابت کیا کہ انتقام کے لیے ان کے مذہب کی بیٹیاں پاکستان جا سکتی ہیں”۔
وزیر کے اس بیان پر سابق فوجی افسران اور اپوزیشن جماعتوں نے شدید ردعمل کا اظہار کیا۔ کانگریس صدر ملیکارجن کھڑگے نے مطالبہ کیا کہ وجے شاہ کو فوراً وزارتی عہدے سے برطرف کیا جائے۔
دوسری جانب وزیر وجے شاہ نے صفائی دیتے ہوئے کہا کہ ان کی بات کو غلط سیاق و سباق میں پیش کیا گیا ہے۔ اگر کسی کو ان کے الفاظ سے تکلیف پہنچی ہے تو وہ ایک نہیں بلکہ دس مرتبہ معذرت کرنے کو تیار ہیں۔