حیدرآباد: نوجوان نسل ملک کی سب سے بڑی طاقت ہے: مفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری

حیدرآباد: نوجوان نسل ملک کی سب سے بڑی طاقت ہے: مفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری

لینگویجز ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن کے چیئرمین مولانا مفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری نے کہا کہ نوجوان کسی بھی ملک کی سب سے بڑی طاقت ہوتے ہیں، اور ان کی فنی اور پیشہ وارانہ تربیت ملکی ترقی کی بنیاد بن سکتی ہے۔ وہ حیدرآباد کے بنجارہ ہلز روڈ نمبر 12 پر واقع تنظیم کے مرکزی دفتر میں منعقدہ فکری نشست سے خطاب کر رہے تھے۔

انہوں نے کہا کہ تعلیم انسان کو شعور دیتی ہے، لیکن جب تک یہ تعلیم کسی ہنر میں ڈھل کر انسان کے معاشی اور سماجی کردار میں بہتری نہ لائے، تب تک وہ تعلیم مکمل فائدہ نہیں پہنچا سکتی۔ فنی تعلیم اور پیشہ وارانہ مہارتیں انسان کو خود کفیل بنانے کے ساتھ ساتھ قومی ترقی میں بھی مؤثر کردار ادا کرنے کے قابل بناتی ہیں۔

مفتی صاحب نے کہا کہ آج دنیا کو بے روزگاری جیسے سنگین مسئلے کا سامنا ہے، خصوصاً ترقی پذیر ممالک میں اس کی شدت زیادہ ہے، جس کی بنیادی وجہ پیشہ وارانہ تربیت اور ہنرمندی کی کمی ہے۔ یہ ٹیکنالوجی کا دور ہے، اور کامیابی صرف ان اقوام کا مقدر بنی ہے جنہوں نے بروقت جدید تقاضوں سے خود کو ہم آہنگ کیا۔

انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہماری نوجوان نسل مایوسی کا شکار ہو کر عام اور غیر متعلقہ روزگار کی طرف مائل ہو رہی ہے، جس سے ان کی قابلیت ضائع ہو رہی ہے اور ملک بھی ان کے ممکنہ فوائد سے محروم ہو رہا ہے۔ کچھ نوجوان حالات سے تنگ آ کر غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہو جاتے ہیں، جو معاشرتی بگاڑ کا سبب بنتی ہیں۔

مزید برآں، انہوں نے کہا کہ بڑی تعداد میں نوجوان بیرون ممالک روزگار کی تلاش میں جا رہے ہیں، جس سے ملک میں ذہین اور ہنرمند افراد کا خلا پیدا ہو رہا ہے۔ اس مسئلے کے حل کے لیے ضروری ہے کہ تعلیمی اداروں کو صنعتی شعبے سے جوڑا جائے اور صنعتکاروں کو پابند کیا جائے کہ وہ نئے فارغ التحصیل طلبہ کو تربیتی مواقع فراہم کریں تاکہ وہ جدید مہارتوں سے لیس ہو سکیں۔

مولانا مفتی صابر پاشاہ قادری نے کہا کہ مختصر مدت کے ٹیکنیکل کورسز، ڈپلومہ پروگرامز اور تربیتی ورکشاپس کا ہر سطح پر انعقاد وقت کی اہم ضرورت ہے، جس سے کم تعلیم یافتہ نوجوان بھی فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ ملک کی ترقی کے لیے نوجوانوں کو جدید تعلیم اور ہنر سے لیس کرنا نہایت ضروری ہے، تاکہ وہ معاشرے میں مثبت اور تعمیری کردار ادا کر سکیں۔





[]

cexpress

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے