ممبئی (آئی اے این ایس) شیوسینا (یوبی ٹی) نے ہند۔ پاک جنگ میں امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی ’مداخلت‘اور اعلان ِ جنگ بندی پر سخت ناراضگی ظاہر کی۔
اس نے اپنے ترجمان سامنا میں سخت اداریہ میں پوچھا کہ امریکی صدر کو اتھاریٹی کس نے دی؟ کیا صدر ٹرمپ نے ہندوستان کا اقتدارِ اعلیٰ خریدلیا؟ انہوں نے یہ اقتدار ِ اعلیٰ کس چیز کے عوض خریدا؟ کیا معاملت ہوئی؟ملک جاننا چاہتا ہے۔
ہندوستانی فوج اور فضائیہ نے پاکستان کے ڈرون اور مزائل حملے ناکام کردیئے۔ انہوں نے پاکستانیوں کو کرارا جواب دیا لیکن اس دوران پہلگام حملہ کرنے والے 6 دہشت گردوں کا کوئی پتہ نہ چل سکا۔ صدرٹرمپ نے پانی پھیر دیا۔ وہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان امن چاہتے ہیں۔ وہ مہاتماگاندھی‘ مارٹن لوتھر کنگ یا نیلسن منڈیلا نہیں ہیں۔ وہ ایک تاجر ہیں۔ ہندوستان کے برسراقتدار تاجر نے امریکہ کے تاجر سے ہاتھ ملالیا۔
صدر ٹرمپ نے اسرائیل۔ فلسطین جنگ نہیں رکوائی۔ اسرائیل کی راست تائید کرتے ہوئے وہ غزہ میں لوگوں کو مرتے دیکھتے رہے اور ہندوستان کو امن کی نصیحت کررہے ہیں۔ اداریہ میں کہاگیا کہ ہندوستان ایک آزاد اور مقتدرِ اعلیٰ ملک ہے۔باہر کے کسی بھی ملک کو ہمارے ملک میں مداخلت کا حق نہیں ہے لیکن امریکی صدر ٹرمپ نے ہند۔ پاک جنگ میں مداخلت کردی اور ہندوستان نے صدرٹرمپ کی جنگ بندی تجویز قبول کرلی۔
ٹرمپ نے اپنے ایکس اکاؤنٹ پر اعلان کیا کہ ہندوستان نے جنگ بندی قبول کرلی ہے۔ اُس وقت تک ہندوستان کے عوام اور ہندوستانی فوج کو اس کا علم نہیں تھا۔ صدر ٹرمپ کو یہ اتھاریٹی کس نے دی؟۔ شیوسینا یوبی ٹی نے اداریہ میں کہا کہ 1971 کی ہند۔ پاک جنگ کے بعد طئے پائے شملہ معاہدہ کی رو سے دونوں ممالک کے درمیان جھگڑے میں تیسرا ملک مداخلت نہیں کرسکتا۔ اب وزیراعظم ہند نے شملہ معاہدہ کی خلاف ورزی کردی۔ ہندوستان‘ ٹرمپ کے دباؤ میں آگیا۔ کیا آپریشن سندور یا پاکستان سے بدلہ پورا ہوگیا؟ملک کو اس کا جواب نہیں ملا ہے۔ پونچھ اور راجوری میں پاکستانی حملہ میں 12 بے قصور مارے گئے‘ ان کا کیا قصور تھا؟۔
اداریہ میں کہا گیا کہ جنگ کے سیاسی جنون کے باعث جن لوگوں میں ہیجان کی کیفیت تھی انہوں نے ملک کے لئے نہ تو کبھی کوئی قربانی دی اور نہ ہی بہادری دکھائی لیکن پروپگنڈہ جاری ہے کہ جنگ بی جے پی اور اس کے لوگوں نے لڑی ہے۔ حکومت نے نیوز ایجنسیاں اور چند چیانلس بند کردیئے۔ لڑائی بندی کے بعد بھی وزیر دفاع آپریشن سندور کی باتیں کررہے ہیں۔ بنیادی سوال ابھی بھی اپنی جگہ برقرار ہے کہ وہ 6 دہشت گرد کیسے آئے اور کیسے غائب ہوگئے۔
ان کا پتہ کیوں نہیں چل سکا؟ پاکستان جنگ جیتنے کا دعویٰ کررہا ہے جبکہ ہمارے وزیراعظم‘ وزیر داخلہ اور وزیر دفاع کہیں بھی دکھائی نہیں دے رہے ہیں۔ جنگ شروع ہونے سے قبل وزیر داخلہ امیت شاہ نے پارلیمنٹ میں کہا تھا کہ پاکستانی مقبوضہ کشمیر ہندوستان کا حصہ ہے‘ ہم اس کے لئے اپنی جان دیں گے لیکن جب ہندوستانی فوج اسے اپنے کنٹرول میں لینے کے لئے آگے بڑھ رہی تھی‘ مودی اور شاہ نے خاموشی سے جنگ بندی قبول کرلی۔ انہوں نے صدر ٹرمپ کے سامنے ہتھیارڈال دیئے۔