حیدرآباد: چیئرمین لینگویجز ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن، مولانا مفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری نے آج مرکزی دفتر، روڈ نمبر 12 بنجارہ ہلز، حیدرآباد میں منعقدہ فکری نشست سے خطاب کرتے ہوئے حضرت خواجہ بندہ نواز گیسودرازؒ کی حیات و خدمات پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔
انہوں نے کہا کہ حضرت بندہ نواز گیسودرازؒ کی شخصیت علم و عرفان، سلوک و طریقت، خلوص و وفا، سخاوت، عشقِ مصطفیؐ، روحانیت اور زہد و تقویٰ کا حسین امتزاج تھی۔ آپ شریعت و طریقت کے مجمع البحرین تھے اور ان کا علمی و روحانی مقام بے مثال تھا۔ آپ کی ذات میں جامعیت، وسعتِ نظر اور فکری گہرائی نمایاں تھی، جس کا اعتراف وقت کے جلیل القدر علماء و مشائخ نے بھی کیا ہے۔
مولانا نے بتایا کہ حضرت خواجہ بندہ نوازؒ 721 ہجری میں دہلی میں پیدا ہوئے اور حسینی سادات کے معزز خاندان سے تعلق رکھتے تھے۔ آپ کی نسبت بائیسویں پشت میں جا کر سرورِ کائنات حضرت محمد مصطفی ﷺ سے جا ملتی ہے۔ آپ نے ظاہری و باطنی علوم میں نمایاں مقام حاصل کیا، اور تقریباً 105 کتب و رسائل تصنیف کیے جو مختلف علوم و فنون پر مشتمل ہیں۔ ان کی مشہور کتاب جوامع الکلم آج بھی ان کے علمی جلالت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
فکری نشست سے خطاب کرتے ہوئے لینگویجز ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن کی جنرل سیکریٹری ڈاکٹر عاصم ریشماں نے کہا کہ حضرت بندہ نوازؒ اپنے دور کے بلند پایہ عارف اور ولی کامل تھے۔ آپ کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ آپ نے چشتیہ سلاسل کے ان بزرگوں کے برعکس جو تصنیف و تالیف سے اجتناب کرتے تھے، ایک سو سے زائد کتابیں تصنیف کیں۔ علومِ دینی، تفسیر، حدیث، فقہ، کلام، حکمت، فلسفہ، ادب اور شعر و نثر میں آپ کو مکمل دسترس حاصل تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ حضرت بندہ نوازؒ نہ صرف دکنی زبان کے اولین نثر نگار تھے بلکہ فارسی کے بھی بلند پایہ شاعر تھے۔ انہیں اردو ادب کا بانی اور دکن کے پہلے شاعر ہونے کا شرف حاصل ہے۔ ان کی شخصیت نہ صرف عالم و فاضل، صوفی و مفتی، محقق و محدث، بلکہ شاعر و ادیب کی حیثیت سے بھی ممتاز رہی۔
نشست کے اختتام پر شرکاء نے حضرت بندہ نوازؒ کی علمی و روحانی خدمات پر خراج عقیدت پیش کیا اور ان کے علمی ورثے کو آئندہ نسلوں تک منتقل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔