نئی دہلی: پہلگام دہشت گردانہ حملے کے جواب میں 6 مئی کی رات ہندوستانی مسلح افواج کی طرف سے شروع کیے گئے آپریشن سندور میں پانچ دہشت گرد لیڈروں کے ساتھ سینکڑوں دیگر دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا گیا۔
ذرائع نے بتایا کہ آپریشن سندورمیں مولانا مسعود اظہر کے اہل خانہ سمیت سفاک دہشت گرد مارے گئے ہیں جو ہندستان میں کئی بڑے دہشت گردانہ حملوں میں مطلوب تھے۔
ہلاک ہونے والے دہشت گردوں میں بدنام زمانہ دہشت گرد تنظیم لشکر طیبہ کا مدثر کھادیاں خاص عرف مدثر عرف ابو جندل بھی شامل ہے۔ یہ مرکز طیبہ، مریدکے کا انچارج تھا اور پاکستانی حکومت میں اس کا اچھا اثر تھا۔ اس کی نماز جنازہ پر پاک فوج کی جانب سے گارڈ آف آنر دیا گیا۔
اسے پاکستان آرمی چیف اور وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے گلہائے عقیدت پیش کئے۔ اس کی نماز جنازہ ایک سرکاری اسکول میں ادا کی گئی جسے عالمی دہشت گرد گروپ قرار دیئے گئے جماعت الدعوۃ کے حافظ عبدالرؤف نے ادا کیا ۔ پاک فوج کے موجودہ سروس لیفٹیننٹ جنرل اور پنجاب پولیس کے آئی جی نے نماز جنازہ میں شرکت کی۔
اس کارروائی میں جیش محمد کا بدنام زمانہ دہشت گرد حافظ محمد جمیل بھی مارا گیا ہے۔ وہ مولانا مسعود اظہر کا سب سے بڑا برادر نسبتی اور مرکز سبحان اللہ، بہاولپور کا انچارج تھا۔ یہ نوجوانوں کو بنیاد پرست بنانے اور جیش محمد کے لیے فنڈز اکٹھا کرنے میں سرگرم عمل تھا۔
مارے گئے تیسرے بڑے دہشت گرد کا نام جیش محمد کا محمد یوسف اظہر عرف استاد جی عرف محمد سلیم عرف گھوسی صاحب ہے۔ یہ بھی مولانا مسعود اظہر کا برادر نسبتی تھا اور جیش محمد کے لیے ہتھیاروں کی تربیت کی دیکھ بھال کرتا تھا۔ یہ جموں و کشمیر میں کئی دہشت گردانہ حملوں میں ملوث تھا۔ یہ دہشت گرد قندھار طیارہ ہائی جیکنگ کیس میں بھی مطلوب تھا۔
ان حملوں میں مارا گیا چوتھا دہشت گرد لشکر طیبہ کا خالد عرف ابو عکاشہ تھا جو جموں و کشمیر میں کئی دہشت گردانہ حملوں میں ملوث تھا۔ یہ افغانستان سے اسلحے کی اسمگلنگ میں ملوث تھا۔ اس کی نماز جنازہ فیصل آباد میں ادا کی گئی۔ جس میں پاک فوج کے اعلیٰ حکام اور فیصل آباد کے ڈپٹی کمشنر نے شرکت کی۔
پانچواں دہشت گرد جیش محمد کا محمد حسن خان تھا۔ وہ مفتی اصغر خان کشمیری کا بیٹا تھا جو پاکستان مقبوضہ کشمیر (پی او کے) میں جیش کا آپریشنل کمانڈر تھا۔ اس نے جموں و کشمیر میں دہشت گردانہ حملوں کو منظم کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا۔