مولانا شیخ احمد محی الدین شرفیؒ کے وصال پر مفتی صابر پاشاہ قادری کا تعزیتی بیان

مولانا شیخ احمد محی الدین شرفیؒ کے وصال پر مفتی صابر پاشاہ قادری کا تعزیتی بیان

حیدرآباد: دکن کی معروف علمی و روحانی شخصیت مولانا ڈاکٹر حافظ شیخ احمد محی الدین قادری شرفیؒ کے انتقال پر مسجد تلنگانہ اسٹیٹ حج ہاؤز نامپلی کے خطیب و امام، مولانا مفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری نے گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے انہیں خراجِ عقیدت پیش کیا۔


علم و روحانیت کے مینار، دنیا بھر میں شاگرد

مولانا صابر پاشاہ قادری نے کہا کہ مولانا شیخ احمد محی الدین شرفیؒ ایک ایسی ہستی تھے جن کے فیض یافتہ شاگرد ہندوستان ہی نہیں بلکہ دنیا کے کونے کونے میں موجود ہیں۔ آپ کے متوسلین اور محبین کی بھی ایک بڑی تعداد ہے جو آپ سے بالواسطہ یا بلاواسطہ روحانی فیض حاصل کر رہے ہیں۔


’’ذوقِ نفاست و لطافت‘‘، آپ کی شخصیت کا روشن پہلو

انہوں نے بتایا کہ مولانا مرحوم کی زندگی کا ہر پہلو مشعلِ راہ ہے، مگر اُن کی شخصیت میں جو خاص بات نمایاں تھی وہ ان کا ذوقِ نفاست و لطافت تھا۔ آپ کی زندگی، نشست و برخاست، لباس، کھانے پینے کے انداز حتیٰ کہ مسندِ علم پر بیٹھنے کا طریقہ بھی اعلیٰ سلیقہ و نفاست کا مظہر تھا۔


قرآن سے تعلق، خوش الحانی اور نورانی تلاوت

مفتی صابر پاشاہ قادری نے مزید کہا کہ مولانا شرفیؒ روزانہ فجر کے بعد خوش الحانی سے کئی پارے تلاوت فرمایا کرتے تھے جس سے فضا معطر ہوجاتی تھی۔ رمضان المبارک میں تراویح کی نماز میں ان کی تلاوت کی روانی اور نفاست مقتدیوں کو سحر میں جکڑ لیتی تھی۔


جامع الصفات شخصیت

مولانا مرحوم کے اوصاف حمیدہ میں علم، عبادت، حلم، عفو و درگزر، فہم و فراست، فصاحت و بلاغت، اور غریب پروری شامل تھی۔ آپ کی زبان پر اردو و عربی پر مکمل عبور تھا اور آپ کی پوری زندگی اطاعتِ الہٰی اور سیرتِ مصطفی ﷺ کی عملی تفسیر تھی۔


ربّ کائنات کی طرف سے عطا کردہ حسنِ ظاہر و باطن

آپ کو اللہ تعالیٰ نے حسنِ ظاہر و باطن سے بھی نوازا تھا۔ آپ جب درس دیتے تو ان کے لباس، خشوع و خضوع، اور عرفانی ماحول سے نور اور خوشبو پھیلتی تھی۔


انا للہ و انا الیہ راجعون
اللہ تعالیٰ حضرت مولانا شرفیؒ کے درجات بلند فرمائے اور ان کے شاگردوں، متوسلین و محبین کو صبر جمیل عطا فرمائے۔



[]

cexpress

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے