کرناٹک: کنسرٹس میں پرفارمنس پر کے ایف سی سی کی پابندی پر سونو نگم کا اظہار افسوس

کرناٹک: کنسرٹس میں پرفارمنس پر کے ایف سی سی کی پابندی پر سونو نگم کا اظہار افسوس

بنگلورو: پلے بیک گلوکار سونو نگم نے کرناٹک فلم چیمبر آف کامرس (کے ایف سی سی) کی جانب سے ریاست میں کسی بھی میوزیکل پروگرام میں پرفارمنس پر پابندی لگانے کے اعلان کے بعد افسوس کا اظہار کیا ہے۔

سونو نے منگل کو انسٹاگرام پر ایک جذباتی پیغام میں کہا ’’کرناٹک سے معذرت۔ آپ کے لیے میری محبت میری انا سے بڑی ہے۔ ہمیشہ آپ سے محبت کرتا ہوں۔‘‘

کے ایف سی سی کا یہ فیصلہ ریاست میں سونو کے کنسرٹس سے متعلق تنازعہ کے تناظر میں آیا ہے، جس میں گلوکار نے دعویٰ کیا تھا کہ انہیں زبان کے نام پر اسٹیج پر دھمکی دی گئی تھی۔ کے ایف سی سی نے الزام لگایا کہ سونو نے ایسے تبصرے کیے جو کنڑ کے تئیں تضحیک آمیز سمجھے گئے تھے اور ان پر کافی تنقید بھی ہوئی تھی۔

کے ایف سی سی کے صدر ایم نرسمہالو نے یہاں ایک پریس کانفرنس میں کہا ’’موسیقاروں کے چیمبر نے اجتماعی طور پر ان کے ساتھ تمام وابستگی ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جو کہ فوری طور پر نافذ العمل ہے۔ اس میں ان پر کوئی بھی گانا گانے اور کسی بھی پروگرام کے انعقاد پر پابندی شامل ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ چیمبر دو سے تین دنوں میں دوبارہ میٹنگ کرے گا اور آگے کی کارروائی پر غور کرے گا، جس میں سونو کے عوامی طور پر معافی مانگے جانے تک بائیکاٹ جاری رکھنا شامل ہوسکتا ہے۔

پابندی سے پہلے جاری کردہ ’نمسکار‘ کے عنوان سے ایک تفصیلی کھلے خط میں، سونو نے کنڑ موسیقی اور ثقافت کے ساتھ اپنی وابستگی کا بھرپور دفاع کیا۔ انہوں نے کہا ’’سوشل میڈیا پر سینکڑوں ویڈیوز ثبوت کے طور پر گردش کر رہے ہیں۔ میرے پاس کنڑ گانوں کی ایک گھنٹے سے زیادہ ویڈیوز ہیں جسے میں کرناٹک میں ہونے پر ہر کنسرٹ کے لئے تیار کرتا ہوں۔

میں کوئی نوجوان نہیں ہوں، جو کسی سے اپنی توہین برداشت کروں۔ میں 51 سال کا ہوں اور مجھے ناراض ہونے کا حق ہے کہ میرے بیٹے جیسے نوجوان نے زبان پر ہزاروں لوگوں کے سامنے مجھے براہ راست دھمکیایا، وہ بھی کنڑ۔ جو میرے کام کے لحاظ سے میری دوسری زبان۔ انہوں نے کہا کہ کئی طالبا اور اساتذہ سمیت سامعین ان کی حمایت کی اور جب انہوں نے فسادیوں کو جواب دیا تو لوگوں نے تالیاں بجائیں۔

انہوں نے کہا ’’معاملہ ختم ہو گیا اور میں نے ایک گھنٹے سے زیادہ کنڑ زبان میں گانا گایا، یہ سب سوشل میڈیا پر ہے۔‘‘ زبان، ذات پات یا مذہب کے نام پر نفرت کی مذمت کرتے ہوئے سونو نے پہلگام کے اپنے حالیہ دورے کا حوالہ دیا اور کہا کہ وہ کسی بھی قسم کے تفرقہ انگیز رویے سے نفرت کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا ’’میں یہ کرناٹک کے سمجھدار لوگوں پر چھوڑتا ہوں کہ وہ فیصلہ کریں کہ یہاں کون قصوروار ہے۔ میں آپ کا فیصلہ عاجزی سے قبول کروں گا۔‘‘ انہوں نے کہا کہ انہیں ریاست کے قانون نافذ کرنے والے اداروں پر پورا بھروسہ ہے اور وہ کسی بھی تحقیقات میں مکمل تعاون کریں گے۔



[]

cexpress

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے