سدھارتھ نگر میں مساجد و مدارس پر کارروائی۔اقلیتوں میں بے چینی

سدھارتھ نگر میں مساجد و مدارس پر کارروائی۔اقلیتوں میں بے چینی

حیدرآباد (منصف نیوز ڈیسک) اتر پردیش حکومت نے نیپال سرحد سے متصل اضلاع میں مساجد، مدارس اور اسکولوں کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے ان کے خلاف کارروائی کا آغاز کر دیا ہے۔

ہفتہ کے روز شہرت گڑھ تحصیل کے جگدیھوا اور پپرا دیہات میں دو مدارس کو منہدم کر دیا گیا۔ یہ کارروائی اس الزام پر کی گئی کہ یہ مدارس سرکاری بنجر زمین پر بغیر اجازت کے تعمیر کیے گئے تھے۔ضلع انتظامیہ نے پولیس کی بھاری نفری کے ساتھ بلڈوزر لگا کر دونوں عمارتوں کو مسمار کر دیا۔

ضلع مجسٹریٹ راجا گنپتی آر نے کہا”سرکاری زمین پر قبضہ خواہ مکان ہو، مسجد یا مدرسہ، سب کے خلاف قانونی کارروائی ہو رہی ہے۔“اس نئی مہم کے تحت ضلع سدھارتھ نگر میں ہند۔نیپال سرحد کے 15 کلو میٹر دائرے میں اب تک 625 مبینہ قبضے نشان زد کیے گئے ہیں جن میں 14 مدارس اور 3 مساجد شامل ہیں۔

ضلع انتظامیہ کا کہنا ہے کہ یہ کارروائی جانبداری سے پاک ہے اور ہر غیر قانونی تعمیر کے خلاف بلا تفریق اقدام کیا جائے گا۔ تاہم، مقامی تعلیمی و مذہبی حلقوں میں اس مہم پر تشویش پائی جاتی ہے ہیں اور سوال اٹھائے جا رہے ہیں کہ آیا کارروائی کی بنیاد واقعی قانون ہے یا کسی اور مقصد کے تحت کی جا رہی ہے۔

پڑوسی ضلع گونڈہ میں بھی انتظامیہ نے 163 غیرمسلمہ اسکولوں اور 18 مدارس کو بند کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ ضلع مجسٹریٹ نیہا شرما نے ہدایت جاری کی ہے کہ تمام غیر رجسٹرڈ ادارے پندرہ دن کے اندر بند کیے جائیں، بصورت دیگر ذمہ داروں کے خلاف ایف آئی آر درج کی جائے گی۔

یہ ادارے زیادہ تر تراب گنج، کرنل گنج، منکاپور اور صدر تحصیل میں واقع ہیں، جبکہ سب سے زیادہ غیر مسلمہ مدارس اور اسکول بابھن جوت ڈویلپمنٹ بلاک میں پائے گئے ہیں۔ ان میں مدرسہ المربعہ عربک کالج اصلاح پور اور مدرسہ گلشن احمد رضا بندواری جیسے ادارے شامل ہیں۔انتظامیہ نے وارننگ دی ہے کہ ڈیڈ لائن پر عمل نہ کرنے کی صورت میں سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔

ایک اعلیٰ افسر کے مطابق مدرسہ اور اسکول منتظمین ہی نہیں بلکہ متعلقہ سرکاری افسران بھی جواب دہ ہوں گے۔یہ اقدامات ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب ریاست کے مختلف حصوں میں مدارس اور اقلیتی تعلیمی اداروں کے خلاف کارروائیاں بڑھتی جا رہی ہیں۔ تاہم ابھی تک اس بات پر کوئی واضح پالیسی سامنے نہیں آئی کہ ان اداروں کے طلبہ کو کہاں منتقل کیا جائے گا اور ان کی تعلیم کا کیا بنے گا۔



[]

cexpress

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے