کانگریس، ملک گیر ریالیاں نکالے گی

کانگریس، ملک گیر ریالیاں نکالے گی

نئی دہلی (آئی اے این ایس) کانگریس نے اپنے قائدین سے کہا ہے کہ وہ ملک میں دستور بچاؤ ریالیوں کے دوران ذات پات پر مبنی مردم شماری کا مسئلہ پوری قوت سے اُٹھائیں۔

کانگریس 25 اپریل سے ملک کی تمام ریاستوں میں دستور بچاؤ ریالیاں نکال رہی ہیں۔ پارٹی نے اتوار کے دن گشتی جاری کی۔ پارٹی جنرل سکریٹری کے سی وینو گوپال کی طرف سے جاری اِس گشتی میں کہا گیا کہ انڈین نیشنل کانگریس کے مسلسل اور اُصولی دباؤ پر مودی حکومت ذات پات پر مبنی مردم شماری کرانے کا حقیقی اور جمہوری مطالبہ ماننے پر مجبور ہوئی۔

حالانکہ وہ عرصہ تک اس کا مذاق اُڑاتی رہی، اِسے خارج کرتی رہی۔ کانگریس پارٹی کے صدرملیکارجن کھرگے نے اِس مسئلہ پر باقاعدہ وزیر اعظم کو خط لکھا تھا۔ راہول گاندھی بھی اپنے مطالبہ پر اڑے رہے کہ سماجی انصاف کیلئے ذات پات پر مبنی مردم شماری ضروری ہے۔

2 مئی کو کانگریس ورکنگ کمیٹی نے ذات پات پر مبنی مردم شماری کے مسئلہ پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔ میٹنگ میں منظورہ سی ڈبلیو سی قرارداد میں مطالبہ کیا گیا کہ دستور کے آرٹیکل 15(5) پر فوری عمل آوری ہو تاکہ او بی سی، دلت اور آدی واسیوں کو خانگی تعلیمی اداروں میں داخلہ ملے۔ ذات پات پر مبنی مردم شماری بنا تاخیر کرائی جائے۔ کوئی بہانہ نہ بنے، کوئی دفتری رکاوٹ نہ آئے۔

صاف وشفاف طریقہ سے مقررہ مدت میں اِسے کرایاجائے۔ پارٹی نے اپنے ریاستی صدور سے کہاکہ دستور بچاؤ ریالیوں میں وہ اِس مطالبہ کو پوری قوت سے اُٹھائیں۔ کانگریس کی دستور بچاؤ ریالیاں اور گھر گھر مہم 30 مئی تک جاری رہے گی۔ وینوگوپال نے پارٹی قائدین سے کہاکہ وہ اِس مہم کو ترجیح دیں۔

پی ٹی آئی کے بموجب کانگریس نے ذات پات پر مبنی مردم شماری کے مسئلہ پر حکومت پر دباؤ بڑھانے اور سماجی انصاف کے اپنے ایجنڈہ کو پھیلانے کیلئے اپنے ریاستی یونٹوں سے کہا ہے کہ وہ ماضی میں ذات پر مبنی مردم شماری کی بی جے پی کی جانب سے مخالفت اور اس کے لئے راہول گاندھی کی ثابت قدم کوششوں کو اجاگر کریں۔

تمام پردیش کانگریس کمیٹیوں اور کانگریس لیجسلیچر پارٹی قائدین کو روانہ کردہ ایک سرکلر میں کانگریس جنرل سکریٹری کے ایس وینوگوپال نے تمام ریاستی یونٹوں کو ہدایت دی کہ وہ آنے والے دنوں میں تمام ریاستوں اور اضلاع میں مقررہ ”سمودھان بچاؤ ریالیوں“ کے دوران اُن مطالبات کو اُٹھائیں جو گزشتہ ہفتہ کانگریس ورکنگ کمیٹی میں کئے گئے تھے جن میں بلاتاخیر ذات پر مبنی مردم شماری کرانا اور دفعہ 15(5) کا نفاذ بھی شامل ہے۔

خصوصاً دفعہ 15(5) پر فوری عمل آوری کی مانگ کو نمایاں طورپر اجاگر کیا جاناچاہئے۔ یہ دفعہ خانگی تعلیمی اداروں میں درج فہرست اقوام، درج فہرست قبائیل اور دیگر پسماندہ طبقات کیلئے تحفظات سے متعلق ہے۔ وینوگوپال نے تمام پردیش کانگریس کمیٹیوں کو یہ بھی ہدایت دی کہ اسمبلی سطح کے سمودھان بچاؤ ریالیوں اور گھر گھر مہم کے دوران جو 30 مئی تک مقرر ہے ”چوپال اجلاس“ بھی منعقد کئے جانے چاہئے جس میں سماجی کارکنوں، اساتذہ، وکلاء، دکانداروں، اپنی مدد آپ کرنے والے گروپوں کے ارکان کا سرگرم اشتراک حاصل کیا جائے۔

ہرایک اسمبلی حلقہ میں پریس کانفرنس کرنے کیلئے بھی کہا گیا۔ تمام پردیش کانگریس کمیٹیوں کو اے آئی سی سی کے سوشل ڈپارٹمنٹ کے ساتھ قریبی طورپر کام کرناچاہئے۔ وینوگوپال نے قائدین پر ذات کے انکار سے متعلق بی جے پی کے ریکارڈ او رمخالف بہوجن اقدامات کو بھی اجاگر کرنے کیلئے زوردیا۔

وینوگوپال سرکلر میں یہ بھی کہا کہ ”جیسا کہ آپ جانتے ہیں کانگریس کے ثابت قدم اور اصولی دباؤ کے بعد مودی حکومت جس نے طویل عرصہ تک اس کا مطالبہ کا مذاق اُڑایا اُسے مسترد کردیا اب ذات پر مبنی مردم شماری کے حقیقی اور جمہوری مطالبہ کو قبول کرنے پر مجبور ہوئی۔ راہول گاندھی اس کاز کی حمایت میں موثر آواز رہے اور یہ اصرار کرتے رہے کہ سماجی انصاف کیلئے ذات پر مبنی مردم شماری کی ضرورت ہے۔



ہمیں فالو کریں


Google News

[]

cexpress

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے