میں نے سی آر پی ایف ہیڈ کوارٹر کی اجازت سے پاکستانی خاتون سے شادی کی تھی: سی آر پی ایف جوان منیر احمد

میں نے سی آر پی ایف ہیڈ کوارٹر کی اجازت سے پاکستانی خاتون سے شادی کی تھی: سی آر پی ایف جوان منیر احمد

جموں (پی ٹی آئی) پاکستانی خاتون سے شادی چھپانے کے الزام میں نوکری سے نکالے جانے کے ایک دن بعد سی آر پی ایف جوان منیر احمد نے اتوار کے دن کہاکہ اُس نے اپنی ماموں کی بیٹی سے گزشتہ برس سی آر پی ایف ہیڈ کوارٹر سے منظوری ملنے کے تقریباً ایک ماہ بعد شادی کی تھی۔

جموں میں پریس کانفرنس سے خطاب میں جموں کے گھروترا علاقہ کے رہنے والے منیر احمد نے کہاکہ شادی دونوں خاندانوں نے کرائی تھی۔ اُس نے کہاکہ وہ اپنی برطرفی کو عدالت میں چالینج کرے گا۔ اُس نے وزیر اعظم مودی، وزیر داخلہ امیت شاہ اور سی آر پی ایف سے گزارش کی کہ اُس کے معاملہ پر نظرثانی کی جائے۔ اُس نے دعویٰ کیا کہ اُس نے قواعد وضوابط کے مطابق ساری کارروائی مکمل کی۔ اُس نے کچھ بھی غلط نہیں کیا۔

سنٹرل ریزرو پولیس فورس (سی آر پی ایف) نے پاکستانی خاتون منال خان سے شادی کی بات ”چھپانے“ پر منیر احمد کو یہ کہتے ہوئے برطرف کردیا تھا کہ اُس کا ایسا کرنا قومی سلامتی کیلئے نقصاندہ ہے۔ منیر احمد نے میڈیا سے بات چیت میں کہاکہ میری بیوی، میرے ماموں کی بیٹی ہے جو 1947 کے بٹوارے میں جموں سے پاکستان چلے گئے تھے۔

منیر احمد 2017 میں سی آر پی ایف میں بھرتی ہوا تھا۔ اُس نے سوشل میڈیا کی ان خبروں کو بے بنیاد قراردیا جن میں دعویٰ کیا گیا کہ منیر احمد اور منال خان کی ملاقات آن لائن ہوئی تھی۔ بعد میں دونوں میں پیار ہوا۔ منیر احمد نے ان خبروں کو جھوٹی اور من گھڑت قراردیا۔ شادی سے پہلے سی آر پی ایف کو اطلاع دینے اور اجازت ملنے کے بعد ہی شادی کرنے کے دعویٰ کی تائید میں کاغذات اور تصاویر دکھاتے ہوئے منیر احمد نے کہاکہ سی آر پی ایف ہیڈ کوارٹر سے اجازت ملنے کے بعد ہمارے بڑے بزرگوں نے ویزا کا انتظار کئے بغیر آن لائن نکاح کا فیصلہ کیا کیونکہ میرے والد کی طبیعت بگڑتی جارہی تھی۔

میرے والد کینسر کے مریض ہیں جن کا علاج سی آر پی ایف نے کرایا۔ ہفتہ کی شام اپنے مکان سے فون پر پی ٹی آئی سے بات چیت میں منیر احمد نے کہا تھا کہ مجھے برطرفی کی اطلاع پہلے میڈیا سے ملی۔ اُس کے بعد مجھے سی آر پی ایف کا مکتوب ملا۔ مجھے اور میری فیملی کو صدمہ پہنچا۔ کیونکہ میں نے سی آر پی ایف ہیڈ کوارٹر سے اجازت لیکر پاکستانی خاتون سے شادی کی تھی۔ منیر احمد کی شادی اُس وقت سامنے آئی جب ہندوستان نے پہلگام حملہ کے بعد پاکستانی شہریو ں کو اپنے ملک واپس چلے جانے کو کہا۔

منال خان 28 فروری کو واگھا۔ اٹاری سرجد سے ہندوستان آئی تھی۔ اُس کا مختصر مدتی ویزا 14 مارچ کو ختم ہوگیا تاہم ہائیکورٹ نے اُس کا ڈیپورٹیشن طویل مدتی ویزا کیلئے اُس کی درخواست پر غور کرتے ہوئے روک دیا۔ وہ فی الحال اپنے سسرال جموں میں رہ رہی ہے۔ منیر احمد نے کہاکہ میں نے پہلی مراسلت 31 مئی 2022 کی تھی۔ جس میں نے پاکستانی شہری سے شادی کی خواہش ظاہر کی تھی۔ مجھ سے کاغذی کارروائی کرنے کو کہا گیا۔ میں نے اپنے پاسپورٹ کی کاپی، رقعہ، حلف نامہ اور نکاح کہاں ہوگا یہ تفصیلات اپنی فورس کو فراہم کردی۔

میں نے اپنا حلف نامہ، اپنے والدین کا حلف نامہ، سرپنچ اور ضلع ترقیات کونسل کے رکن کا حلف نامہ داخل کردیا۔ 30 اپریل 2024 کو مجھے ہیڈ کوارٹرسے اجازت مل گئی۔ اُس نے کہاکہ ہماری شادی گزشتہ برس 24 مئی کو آن لائن ویڈیو کال کے ذریعہ ہوئی۔ بعد ازاں میں نے تصاویر، نکاح نامہ اور میرج سرٹیفکیٹ اپنی 72 بٹالین میں داخل کردیا جہاں میری پوسٹنگ ہے۔ 28 فروری کو منال جب پہلی مرتبہ 15 دن کے ویزے پر آئی تو ہم نے مارچ میں ہی لانگ ٹرم ویزا کی درخواست داخل کردی۔ ہم نے ساری کارروائی بشمول انٹرویو کی تکمیل کی۔

منیر احمد نے کہاکہ وہ رخصت کے بعد جب ڈیوٹی پر رجوع ہوا تو اُس سے کہا گیا کہ وہ بٹالین ہیڈ کوارٹر سندر بنی میں 25 مارچ کو رپورٹ کریں لیکن 27 مارچ کو اُسے ٹرانسفر آرڈر دے دیا گیا اور اُس کی پوسٹنگ بھوپال میں 41 بٹالین میں کی گئی۔ 15دن کا لازمی جوائننگ پریڈ اُسے انہیں دیا گیا۔ منیر احمد نے کہاکہ مجھے آرڈر کاپی دی گئی اور فوری ریلیو کردیا گیا۔ میرے پاس بھوپال جانے کے سوا کوئی اور راستہ نہیں تھا۔

29 مارچ کو میں نے وہاں جوائننگ کرلی۔ وہاں میں نے اپنے کمانڈنگ آفیسر اور اُن کے نائب سے ملاقات کی۔ کاغذی کارروائی مکمل کی جس میں نے واضح طورپر پاکستانی خاتون سے اپنی شادی کا ذکر کیا۔ میں نے بٹالین ڈاٹا ریکارڈ بک میں اس کی انٹری تک کردی۔ سی آرپی ایف جوان نے کہاکہ وہ آئندہ چند دن میں عدالت سے رجوع ہوگا۔ اُس نے کہاکہ اُسے اُمید ہے کہ عدالت سے اُسے انصاف ملے گا۔



ہمیں فالو کریں


Google News



[]

cexpress

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے