حیدرآباد: ناگرجنا ساگر اور سری سیلم ڈیمز پر انحصار کرنے والے علاقوں کو پینے کے پانی کی قلت کا سامنا ہے۔ دونوں ذخائر میں ملا کر اس وقت صرف 15 ٹی ایم سی فٹ پانی ہی دستیاب ہے، جبکہ ضرورت تقریباً 25 ٹی ایم سی سے زائد ہے۔ اس صورتحال کے پیش نظر کرشنا ریور مینجمنٹ بورڈ (KRMB) نے پانی کی تقسیم کے لیے سوموار کو تھری ممبر کمیٹی کا اجلاس طلب کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور دونوں ریاستوں کو خط بھی بھیجا ہے۔
ذخائر خشک ہونے کی وجہ سے تلنگانہ کو پینے کے پانی کے شدید بحران کا سامنا ہے۔ سری سیلم سے محبوب نگر سمیت سات اضلاع کی ضروریات پوری کرنی ہیں، جبکہ ساگر پر حیدرآباد، نلگنڈہ اور کھمم جیسے اضلاع کا انحصار ہے۔
مئی اور جون کے مہینوں میں تلنگانہ کو دونوں پروجیکٹس سے پینے کے پانی کے لیے تقریباً 12 سے 15 ٹی ایم سی کی ضرورت ہے، لیکن دستیاب پانی اس سے کہیں کم ہے۔
ناگرجنا ساگر کی ڈیڈ اسٹوریج سطح 510 فٹ ہے، جس میں 131 ٹی ایم سی پانی ہوتا ہے۔ اس وقت پانی کی سطح 514 فٹ ہے، یعنی 138 ٹی ایم سی موجود ہے، جس میں صرف 7 ٹی ایم سی پانی ہی قابلِ استعمال ہے۔ سری سیلم میں ڈیڈ اسٹوریج لیول 834 فٹ ہے، مگر اب یہ سطح 814 فٹ تک گر چکی ہے، اور صرف 37 ٹی ایم سی پانی ہی بچا ہے۔ 800 فٹ تک بھی پانی استعمال کیا جا سکتا ہے، اس سطح پر پانی 29 ٹی ایم سی رہ جاتا ہے، مگر صرف 8 ٹی ایم سی ہی حقیقی معنوں میں قابل استعمال ہوگا۔
مجموعی طور پر دونوں ذخائر میں 15 ٹی ایم سی پانی موجود ہے، جس میں بخارات اور ترسیل کے دوران نقصان کے بعد صرف 12 ٹی ایم سی ہی بچنے کا امکان ہے۔
سال 2024 میں کرشنا بیسن سے 845 ٹی ایم سی پانی سمندر میں چلا گیا، جب کہ دونوں ریاستوں کے لیے کل 1023 ٹی ایم سی سے زائد پانی دستیاب ہوا۔
آندھرا پردیش نے اپنی عارضی کوٹے کا 66 فیصد کی بجائے 73 فیصد استعمال کیا، جب کہ تلنگانہ نے ابھی تک اپنا مکمل کوٹہ استعمال نہیں کیا۔ موجودہ دستیابی میں اے پی نے بورڈ سے 10 ٹی ایم سی پانی کا مطالبہ کیا ہے، جو قابلِ غور بات ہے۔
ذخائر میں پانی نہ ہونے کی صورتحال کے بعد اس پانی کے سال میں پہلی بار تھری ممبر کمیٹی کا اجلاس طلب کیا گیا ہے۔ 5 مئی کو جلاساودھا میں اجلاس ہوگا، جس میں دونوں ریاستوں کی ضروریات اور دستیاب ذخائر کے مطابق پانی کی تقسیم پر بات چیت ہوگی۔ اس سال اب تک کمیٹی کا کوئی اجلاس نہیں ہوا اور نہ ہی پانی کے اجرا کے احکامات دیے گئے۔ تلنگانہ کی شکایات کے باوجود بورڈ نے کوئی ٹھوس اقدام نہیں کیا۔