پونے کی مساجد میں غیرمقامی افراد کے نماز ادا کرنے پر پابندی۔ مقامی عوام دہشت زدہ

پونے کی مساجد میں غیرمقامی افراد کے نماز ادا کرنے پر پابندی۔ مقامی عوام دہشت زدہ

پونے(منصف نیوز ڈیسک) جموں و کشمیر کے پہلگام میں حالیہ حملہ کے پس منظر میں مہاراشٹرا کے ضلع پونے کی مختلف گرام پنچایتوں نے قراردادیں منظور کی ہیں، جن کے تحت بیرونی مسلمانوں کو گاؤں کی مساجد میں نماز ادا کرنے سے روک دیا گیا ہے۔

ملشی تحصیل کے مختلف مواضعات جیسے گھوٹا واڑے، پیرنگوٹ، واڑکی اور لوالے نے عام نوٹسیں جاری کی ہیں اور بینرس آویزاں کیے ہیں، جن میں کہا گیا ہے کہ صرف مقامی عوام کو ہی گاؤں کی مساجد میں نماز ادا کرنے کی اجازت رہے گی۔ متعلقہ گرام پنچایتوں کی جانب سے منظورہ قراردادوں میں نماز ِ جمعہ کے دوران مصلیوں کی تعداد میں اضافہ کی وجہ سے نظم و ضبط کے مسائل پیدا ہونے کا اندیشہ ظاہر کیا گیا ہے۔

پیرنگوٹ کے ایک پولیس عہدیدار پاٹل پرکاش پوالے نے اس واقعہ کی توثیق کی۔ انھوں نے بتایا کہ جمعہ کی نماز میں بیرونی افراد کی تعداد میں اضافہ ہوجاتا ہے اور یہ چیز نظم و ضبط کے لیے ایک مسئلہ بن سکتی ہے، اسی لیے صرف مقامی دیہاتیوں کو ہی مساجد میں نماز ادا کرنے کی اجازت دی جائے گی۔

پولیس میں ابھی تک کوئی شکایت درج نہیں کرائی گئی ہے، جب کہ اس فیصلہ نے مقامی مسلمانوں میں تشویش کی لہر دوڑا دی ہے۔ لوالے گاؤں کے ساکن شائستہ خان انعامدار نے کہا کہ ہم دہشت زدہ ہیں۔ ہم نے پہلے ہی گاؤں کی مسجد کو جانا بند کردیا تھا، کیوں کہ یہ ایک مندر کے بازو واقع ہے۔

ہم گاؤں کے باہر ایک شیڈ میں نماز ادا کرتے ہیں۔ پہلگام حملہ کے بعد اس خوف میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔ پیرنگوٹ میں سنی مسجد ٹرسٹ کے صدر نبی لال شیخ نے بتایا کہ یہ قرارداد مذہبی زندگی کو اور دیرینہ سماجی تعلقات کو درہم برہم کردے گی۔

انھوں نے بتایا کہ یہ اس تعلقہ کی سب سے بڑی مسجد ہے۔ اس علاقہ کے مسلمان نماز ِ جمعہ کے لیے یہاں آتے ہیں، نئی پابندی سے ان کا رشتہ داروں اور دیگر افراد سے میل ملاپ دشوار ہوجائے گا۔ انھوں نے اس بات کی بھی نشاندہی کی کہ یہ علاقہ فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی تاریخ رکھتا ہے۔

انھوں نے کہا کہ ہم ہمیشہ گنپتی جلوسوں میں اور دیگر تقاریب میں اپنے ہندو بھائیوں کے شانہ بہ شانہ حصہ لیتے ہیں۔ شیخ نے مزید بتایا کہ وہ موجودہ فرقہ وارانہ صورتِ حال سے متفکر ہوگئے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اپنی 76 سالہ زندگی میں، میں نے یہاں کبھی اتنا تفرقہ نہیں دیکھا۔ ہماری مسجد میرے دادا کے وقت سے یہاں قائم ہے۔



[]

cexpress

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے