نئی دہلی: پہلگام میں 22 اپریل کو ہوئے دہشت گرد حملے کے بعد ہندوستان میں موجود پاکستانی شہریوں کو ملک چھوڑنے کا حکم دیا گیا ہے۔ ایسے میں سوشل میڈیا پر دہلی راشننگ ڈیپارٹمنٹ کا 1947 کا ایک پرانا نوٹس وائرل ہو رہا ہے، جس میں شہریوں کو پاکستان جانے کی صورت میں اپنا راشن کارڈ واپس کرنے کی ہدایت دی گئی تھی۔
"1947: دہلی راشننگ کی طرف سے نوٹس — کیا آپ پاکستان جا رہے ہیں؟ اگر ہاں، تو براہ کرم اپنا راشن کارڈ جمع کرانا نہ بھولیں۔”
یہ نوٹس تقسیمِ ہند کے وقت جاری کیا گیا تھا، جب لاکھوں افراد نے سرحد پار کی تھی۔ اگرچہ اس نوٹس کی صداقت پر سرکاری سطح پر کوئی تازہ بیان جاری نہیں ہوا، لیکن سوشل میڈیا صارفین میں یہ موضوع خاصا گرم ہے۔
ایک صارف نے تبصرہ کیا: "ایسا نوٹس اردو میں ہونا چاہیے تھا”, جب کہ دوسرے نے حیرت ظاہر کرتے ہوئے کہا: "یقین نہیں آتا کہ تقسیم کے وقت ایسا باقاعدہ نوٹس جاری ہوا تھا۔” ایک اور صارف نے لکھا: "جو لوگ ہندوستان کے شہری نہیں، انہیں ملک چھوڑ دینا چاہیے۔”
دہشت گرد حملے کے تناظر میں حکومت نے شارٹ ٹرم ویزا پر آئے پاکستانی شہریوں کو فوری وطن واپسی کے احکامات دیے ہیں۔ وزارت داخلہ کے ذرائع کے مطابق جو لوگ طے شدہ مدت کے بعد بھی ہندوستان میں قیام کریں گے، ان پر سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔
نئے امیگریشن و فارنرز ایکٹ 2025 کے تحت، اگر کوئی غیر ملکی ممنوعہ علاقوں میں داخل ہوتا ہے، یا ویزا کی مدت ختم ہونے کے باوجود ملک میں مقیم رہتا ہے، تو اسے زیادہ سے زیادہ تین سال قید اور تین لاکھ روپے تک جرمانہ ہو سکتا ہے۔
یاد رہے کہ 22 اپریل کو کشمیر کے پہلگام علاقے کی بیسرن وادی میں ہوئے دہشت گرد حملے میں 26 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔ اس واقعے کے بعد وزیر داخلہ امیت شاہ نے تمام ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ سے رابطہ کر کے انہیں ہدایت دی کہ شارٹ ٹرم ویزا پر ہندوستان آئے پاکستانی شہریوں کی نگرانی سخت کی جائے اور وہ مقررہ مدت کے بعد ملک میں نہ رکیں۔
یہ معاملہ اس وقت مزید توجہ کا مرکز بن گیا جب 30 اپریل کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم X سابقہ ٹویٹر پر یہ 1947 کا نوٹس شیئر کیا گیا، جسے چند ہی گھنٹوں میں 8000 سے زائد مرتبہ دیکھا گیا۔ صارفین کی جانب سے متضاد ردعمل سامنے آیا، کچھ نے اسے تاریخی حقیقت قرار دیا جبکہ دیگر نے نوٹس کی نوعیت پر سوال اٹھائے۔