کیا آپ سیکوریٹی فورسز کا حوصلہ پست کرنا چاہتے ہیں، پہلگام حملہ کی درخواست پر سپریم کورٹ سخت برہم

نئی دہلی: پہلگام میں ہونے والے دہشت گرد حملے کے معاملے پر دائر ایک درخواست کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے درخواست گزار کو سخت سرزنش کی ہے۔
عدالت نے تلخ تبصرہ کرتے ہوئے کہا، "کیا آپ سیکیورٹی فورسز کا حوصلہ پست کرنا چاہتے ہیں؟ یہ ایک حساس مسئلہ ہے اور یہ وقت نہایت اہم ہے، جب ملک کا ہر شہری دہشت گردی سے لڑنے کے لیے تیار ہے۔”
جسٹس سوریہ کانت نے سماعت کے دوران کہا: "یہ ایک سنجیدہ مسئلہ ہے، سنجیدگی دکھائیے۔ کیا ریٹائرڈ جج اس معاملے کے ماہر ہیں؟ کیا وہ تفتیش کر پائیں گے؟”
سپریم کورٹ کی ان سخت ریمارکس کے بعد درخواست گزار نے اپنی عرضی واپس لے لی۔ یاد رہے کہ اس عرضی میں پہلگام حملے کی تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جج کی صدارت میں ایک عدالتی کمیشن بنانے کی درخواست کی گئی تھی۔
اس کے علاوہ، مرکز، جموں و کشمیر کی مرکز کے زیرِ انتظام حکومت، سی آر پی ایف اور این آئی اے کو ریاست کے سیاحتی علاقوں میں شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے ایکشن پلان تیار کرنے کی ہدایت دینے کی بھی مانگ کی گئی تھی۔
ذرائع کے مطابق نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (NIA) کی تحقیقات میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ حملے میں ملوث دہشت گرد 15 اپریل کو ہی پہلگام پہنچ چکے تھے۔ مزید یہ کہ ان دہشت گردوں کو مقامی مدد فراہم کی گئی تھی۔ این آئی اے کو یہ بھی پتا چلا ہے کہ ان کے نشانے پر پہلگام کے علاوہ تین اور مقامات بھی تھے۔
تحقیقات کے دوران یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ حملے سے قبل وادی میں تین سیٹلائٹ فون استعمال کیے گئے تھے۔ اطلاعات کے مطابق دہشت گرد حملے سے دو دن پہلے ہی پہلگام کے بیسرن وادی پہنچ چکے تھے۔
ذرائع کے مطابق اس حملے کا مرکزی کردار ہاشم موسیٰ ہے، جو پہلے پاکستان کی پیرا ملٹری فورس میں کمانڈو کے طور پر شامل تھا، لیکن بعد میں اسے نکال دیا گیا۔ بعدازاں وہ بھارت میں ممنوع تنظیم لشکرِ طیبہ میں شامل ہو گیا۔
ہندوستانی سیکیورٹی ایجنسیوں کا ماننا ہے کہ وہ پاکستانی فوج کے اشارے پر لشکر میں شامل ہوا، اور اسے SSG سے صرف دکھاوے کے لیے نکالا گیا تھا۔
بتایا جا رہا ہے کہ ہاشم موسیٰ ستمبر 2023 میں سرحد پار کرکے بھارت داخل ہوا اور وادی کشمیر کے بڈگام ضلع میں سرگرم ہو گیا۔ اسے کشمیر میں لشکر کے نیٹ ورک کو مضبوط کرنے کی ذمہ داری دی گئی تھی۔
ہاشم موسیٰ ایک تربیت یافتہ کمانڈو ہے جو جدید ہتھیاروں کے استعمال میں مہارت رکھتا ہے۔ وہ غیر روایتی جنگی کارروائیوں اور خفیہ مشنز میں بھی ماہر مانا جاتا ہے۔ یہ معلومات ان 14 افراد سے تفتیش کے دوران حاصل ہوئیں جنہیں پہلگام حملے کے بعد حراست میں لیا گیا۔ ان افراد پر دہشت گردوں کو مدد فراہم کرنے اور جائے وقوعہ کی ریکی کرنے کا الزام ہے۔