دہرادون (منصف نیوزڈیسک) سوشل میڈیا پر یہاں منگل کے دن ایک ویڈیو وائرل ہوگیا جس میں دو کشمیری شال تاجروں کو مسوری میں مقامی افراد کی جانب سے تھپڑ مارتے ہوئے اور دکان بند کرنے پر مجبور کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔
اس ویڈیو میں ایک داڑھی والے شخص کی زیر قیادت تین افراد کے گروپ کی جانب سے انہیں گالی گلوج کرتے ہوئے اور تھپڑ مارتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔ اُن سے کہا جارہا ہے کہ وہ اپنی دکان بند کریں اور یہاں سے روانہ ہوجائیں۔ ایک شخص کی جانب سے آدھار کارڈ پیش کئے جانے پر جس کے ذریعہ وہ یہ ثابت کرنا چاہتا تھا کہ وہ جموں وکشمیر کا ساکن ہے، اُسے مزید تھپڑ مارے گئے۔
ڈی جی پی دیپم سیٹھ نے بتایا کہ شال بیچنے والوں کو تھپڑ مارنے والے تینوں افراد کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ جموں وکشمیر اسٹوڈنٹس اسوسی ایشن کے قومی کنوینر ناصر کھوئے ہامی نے بتایا کہ ہم کو اتراکھنڈ کے مسوری سے انتہائی پریشان کن اور سنسنی خیز رپورٹس موصول ہوئی ہیں جہاں دو کشمیری شال بیچنے والوں کو بجرنگ دَل کے ارکان وحشیانہ حملہ کا نشانہ بنا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ تقریبا 16 دیگر کشمیری تاجرین کو جن میں سے بیشتر کا تعلق ضلع کپواڑہ سے ہے، دھمکیاں دی گئی ہیں، ہراساں کیا گیا ہے اور ان کے کرایہ کے مکانات سے زبردستی نکالا گیا ہے۔ ان میں سے بیشتر کئی برسوں سے مسوری میں کاروبار کررہے تھے اور شال فروخت کررہے تھے۔
وہ مقامی معیشت میں اپنا حصہ ادا کررہے تھے اور برادری میں پُرامن طور پر رہ رہے تھے۔ کھوئے ہامی نے بتایا کہ تینوں افراد نے اپنے اقدامات کے لئے معافی مانگ لی ہے اور وعدہ کیا ہے کہ وہ مستقبل میں ایسا رویہ اختیار نہیں کریں گے۔ انہوں نے بتایا کہ ان تینوں کے خلاف پولیس ایکٹ کے تحت کارروائی شروع کی جارہی ہے۔
ملزمین کی سورج سنگھ، پردیپ سنگھ اور ابھیشک انیال کی حیثیت سے شناخت ہوئی ہے اور یہ سب مسوری کے رہنے والے ہیں۔ کھوئے ہامی نے بتایا کہ مسوری کے تقریبا 16 کشمیری شال تاجرین کشمیر واپس ہوچکے ہیں۔