حیدرآباد: زعفرانی لباس پہن کر گھروں میں گھستے ہوئے مختلف بہانوں کے ذریعہ رقم حاصل کرنے والے فرضی باباؤں کی پٹائی کردی گئی۔بعد ازاں انہیں پولیس کے حوالے کردیاگیا۔ یہ واقعہ تلنگانہ کے ضلع یادادری بھونگیر میں پیش آیا۔
متاثرہ شخص پی ستیش کے مطابق تین افراد زعفرانی لباس پہن کر پنکابنڈا گاؤں میں گھوم رہے تھے۔وہ خود کو ہنومان سوامی کے بھگت بتاتے ہوئے ہر گھر جا کر نذرانے کے نام پر عوام کو بہلا پھسلا کر رقم وصول کر رہے تھے۔
انہوں نے ستیش کے گھر جا کر پوچھا کہ کیا آپ کے ہاں اولاد ہے؟ جب ستیشن نے نفی میں جواب دیا تو انہوں نے کہا کہ اگر ہنومان کنیا سوامی کی پوجا کی جائے تو اولاد ہو سکتی ہے۔اس بہانے انہوں نے تلک لگایا اور نذرانے کے طور پر دو ہزار روپے وصول کئے۔
ان فرضی باباوں نے ستیش سے کہا کہ اگر درختوں کے پتوں سے خاص پوجا کی جائے تو اولاد ہوگی اور اس کے لئے 18 تا 19 ہزار روپے خرچ ہوں گے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ پوجا ستیش کے گھر پر ہی کرنی ہوگی۔انہوں نے فون پر اپنے گرو سے بات بھی کروائی، جس پر ستیش کو شک ہوا۔
ستیش نے یہ بات گاؤں والوں اور سابق سرپنچ کو بتائی۔اگلے دن ستیش نے فون پر ان فرضی باباؤں سے بات کرتے ہوئے 11ہزار روپے میں سودا طے کیا اور ان کو گھر آنے کا مشورہ دیا۔صرف 30 منٹ میں پہنچے ان فرضی باباؤں کو گاؤں والوں نے پکڑ لیا اور گھیر کران کی پٹائی کردی۔
ان باباؤں نے سچ اگل دیا۔انہوں نے اعتراف کیا کہ وہ اسٹیشن گھن پور کے ایک گاؤں کے رہنے والے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ وہ سادھو کا بھیس بدل کر مختلف مقامات پر جا کر نذرانے کے نام پر پیسے بٹور رہے تھے۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ ستیش سے 700 روپے فون پے کے ذریعہ اور 1500 روپے نقد وصول کئے۔ دیگر دیہاتوں میں بھی وہ اسی طرح فی گھر 500 سے 1000 روپے تک بٹور رہے تھے۔
جب ان کے جوابات میں تضاد پایا گیا تو گاؤں والوں کو مزید شک ہوا اور انہوں نے ان کو گرام پنچایت کے دفتر میں بند کر دیا اور پولیس کو اطلاع دی۔ پولیس نے تینوں فرضی باباؤں کو حراست میں لے کر پولیس اسٹیشن منتقل کر دیا۔