ورنگل میں بی آر ایس کا سلور جوبلی جلسہ مکمل ’’فلاپ شو‘‘ ثابت ہوا : شبیر علی

حیدرآباد: حکومت تلنگانہ کے مشیر محمد علی شبیر نے پیر کے روز ورنگل میں منعقدہ بی آر ایس (بھارتیہ راشٹرا سمیتی) کے سلور جوبلی جلسہ کو مکمل طور پر "فلاپ شو” قرار دیا اور اس کا موازنہ ایک ناکام فلم سے کیا جس کی کہانی کمزور اور اداکاری بدترین تھی۔
گاندھی بھون میں تلنگانہ پردیش کانگریس کمیٹی (ٹی پی سی سی) کے صدر مہیش کمار گوڑ کے ہمراہ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شبیر علی نے کہا کہ بی آر ایس کے صدر اور سابق چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے ایک بار پھر جھوٹ، فریب اور ڈرامہ بازی سے بھرا ہوا شو پیش کیا، جسے اب عوام دیکھنے کے لیے تیار نہیں۔
شبیر علی نے طنزیہ انداز میں کہا، "بی آر ایس کی سینما بری طرح فلاپ ہو گئی اور کے سی آر کا ڈرامہ باکس آفس پر بری طرح ناکام رہا۔”
انہوں نے کہا کہ ورنگل میں کے سی آر کی تقریر جھوٹ کا پلندہ تھی، جس کا حقیقت سے کوئی واسطہ نہیں تھا۔
"ہمارے صدر مہیش کمار گوڑ نے کے سی آر کو کھلا چیلنج دیا ہے کہ آئیں اور موازنہ کریں کہ کانگریس نے 15-16 ماہ میں کیا حاصل کیا اور کے سی آر نے اپنے 10 سالہ دورِ حکومت میں کیا کیا۔ اگر کے سی آر میں ذرا بھی ہمت ہے تو یہ چیلنج قبول کریں،”
انہوں نے مزید کہا کہ کے سی آر کو گاندھی خاندان پر تنقید کرنے کا کوئی اخلاقی حق حاصل نہیں۔”کہا جاتا ہے کہ اگر آسمان کی طرف تھوکا جائے تو وہ اپنے ہی منہ پر گرتا ہے۔ کے سی آر کو یہ بات یاد رکھنی چاہیے۔ آپ نے تو اپنی سیاست کا آغاز جعلی پاسپورٹ سرگرمیوں سے کیا تھا، جبکہ گاندھی خاندان نے قوم کی خدمت میں اپنی جانیں تک قربان کر دی ہیں،”۔
شبیر علی نے یاد دلایا کہ کے سی آر ماضی میں سونیا گاندھی کی تعریف کرتے نہیں تھکتے تھے۔”جب میں 2016 میں قانون ساز کونسل میں اپوزیشن لیڈر تھا، میں نے پوچھا تھا کہ سونیا گاندھی کا تلنگانہ کی تشکیل میں کیا کردار تھا۔ تب کے سی آر نے ریکارڈ پر سونیا گاندھی کو ‘تلنگانہ تلی’ قرار دیا تھا۔ اب کیا ہو گیا؟ یادداشت کھو گئی؟”۔
انہوں نے کے سی آر پر منافقت کا الزام لگاتے ہوئے کہا، "عوام میں تو مجھے ‘شبیر بھائی’ کہہ کر محبت سے پکارتے ہیں، لیکن پس پردہ میرے اپوزیشن لیڈر کے عہدے کو چھیننے کے لیے پارٹیوں میں توڑ پھوڑ کراتے ہیں۔ یہی کے سی آر تھے جنہوں نے دلت کو وزیراعلیٰ بنانے کا وعدہ کیا تھا، لیکن بھٹی وکرامارکا کو دلت لیڈر آف اپوزیشن کے طور پر بھی برداشت نہ کر سکے ۔
"آپ نے آسمان چھونے والے ترقیاتی وعدے کیے، مگر حقیقت میں کچھ نہیں کیا۔ میٹرو ریل کانگریس لائی تھی۔ بی آر ایس نے ایک دہائی میں کچھ نہیں کیا۔ اب دوبارہ کانگریس حکومت آئی ہے تو میٹرو ریل کے منصوبے کو بڑھایا اور توسیع دی گئی ہے،”۔
زرعی شعبہ کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ آج تلنگانہ کانگریس حکومت کے تحت ریکارڈ دھان کی پیداوار ہو رہی ہے۔ یہ کامیابی ان آبپاشی منصوبوں کی وجہ سے ممکن ہوئی ہے، جو کانگریس دور میں شروع کیے گئے تھے۔
محمد علی شبیر نے مزید کہا کہ "بارش کے موسم میں جیسے مینڈک باہر آتے ہیں، ویسے ہی کے سی آر کبھی کبھار اپنے فارم ہاؤس سے نکلتے ہیں، کانگریس پر تنقید کرتے ہیں اور پھر غائب ہو جاتے ہیں۔”
ورنگل اجلاس میں شرکاء کی حاضری پر طنز کرتے ہوئے انہوں نے کہا، "یہ سیاسی جلسہ کم اور کھانے کا پروگرام زیادہ تھا۔
خواتین کی غیر حاضری پر تبصرہ کرتے ہوئے شبیر علی نے کہا، "خواتین اس جلسہ میں نہیں آئیں کیونکہ وہ کانگریس حکومت میں خوش اور مطمئن ہیں۔ ہماری فلاحی اسکیموں، امدادی پروگراموں اور اچھی حکمرانی نے ان کا اعتماد بحال کیا ہے۔ ان کے پاس کے سی آر کے سرکس میں ایک دن ضائع کرنے کی کوئی وجہ نہیں تھی۔”