مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی جانب سے حماس کے ہاتھوں امریکی شہری ایدن الیگزینڈر کی رہائی کو فوجی دباو کا نتیجہ قرار دینے پر فلسطینی مزاحمت نے شدید ردعمل کا اظہار کیا۔
حماس نے واضح کیا کہ ایڈن الیگزینڈر کی رہائی فوجی دباؤ کا نہیں بلکہ سفارت کاری اور ثالثی کا نتیجہ ہے۔
حماس کے بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی نژاد امریکی قیدی ایڈن الیگزینڈر کی رہائی امریکی حکومت کے ساتھ سنجیدہ رابطوں اور ثالثوں کی کوششوں کا نتیجہ ہے اور اس کا صیہونی حکومت کی فوجی جارحیت یا فوجی دباؤ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ نیتن یاہو جھوٹے دعووں سے اسرائیلیوں کو دھوکہ دے رہے ہیں، وہ جنگ کے ذریعے قیدیوں کو رہا نہیں کرا سکتے۔
بیان میں زور دیا گیا ہے کہ الیگزینڈر کی رہائی ثابت کرتی ہے کہ قیدیوں کی رہائی اور جنگ کو روکنے کا واحد راستہ سنجیدہ مذاکرات اور قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ ہے۔