مل جائے تجھ کو دریا تو سمندر تلاش کر

مل جائے تجھ کو دریا تو سمندر تلاش کر

ڈاکٹر شجاعت علی صوفی آئی آئی ایس‘پی ایچ ڈی
ـCell : 9705170786

مالیاتی بحران کے باوجود تلنگانہ کی ہمہ جہتی ترقی کی جتنی ستائش کی جائے کم ہے۔ پوری ریاست میں 57,000 ملازمتیں فراہم کرنے والی تلنگانہ ریاست بہت جلد مزید 27,000 نوکریاں فراہم کرنے کا نوٹیفیکیشن جاری کرنے والی ہے۔

پورے ہندوستان میں یہ پہلا موقع ہے کہ کسی ریاست میں صرف ایک سال کے اندر ہی 57,000 سے جائیدادوں پر تقررات کئے گئے ہیں۔ اب جو 27,000 نئی ملازمتیں فراہم کی جانے والی ہے ۔ وہ اس طرح ہیں۔ پولیس کے محکمہ میں 14,000 ، 2,000 انجینئر نگ جائیدادیں، ایک ہزار گروپ 3 اور 4 کی جائیدادیں اور گرام پنچایت میں 7,000 جائیدادوں پر بھرتی کی جانے والی ہے ۔ گروپ 3 اور 4 کا امتحانی نصاب ایک ہی ہے لہٰذا ان دونوں کے لئے ایک ہی امتحان رکھا جائے گا۔

ریاستی حکومت نے اتنے بڑے پیمانے پر کئے جانے والے تقررات کے سلسلے میں امیدواروں سے خواہش کی ہے کہ وہ متعلقہ محکموں کے ویب سائٹس پر نگاہ رکھیں۔ اس دوران مرکزی حکومت نے حیدر آباد ریجنل رنگ روڈ منصوبہ میں ایک بڑی تبدیلی کو منظوری دے دی ہے جس کے تحت شمالی حصہ کو چار لائین سے بڑھا کر چھ لائین کا ایکسپریس وے بنادیا جائے گا ۔ مرکزی حکومت کا یہ فیصلہ تلنگانہ حکومت کی درخواست پر لیا گیا ہے ۔

تلنگانہ حکومت نے مستقبل میں پیش آنے والی ٹریفک کے بھاری بھر کم ہجوم کو بنیاد بنا کر مرکز کو ایک طویل منصوبہ پیش کیا جس پر عمل آوری تلنگانہ کی ترقی میں چار چاند لگا دیں گے۔ 2024 میں سنگاریڈی سے چوٹ اپل تک 161.5 کلومیٹر کے علاقہ میں 55.5 بلین روپیوں کے خرچ سے یہ راہداری منظور کی گئی تھی اب اسے 6 لین والی راہداری کے طور پر ترقی دی جائے گی۔ اس اسکیم پر نیشنل ہائی ویز اتھاریٹی آف انڈیا کی طرف سے عمل کیا جائے گا ۔

تاخیر کو ٹالنے کے لئے نئے ٹنڈ رس نہیں منگوائے جائیں گے بلکہ جن کنٹراکٹرس نے چارلین کی ترقی کے لئے ٹنڈ ر داخل کر دیئے تھے ان سے کہا جائے گا کہ وہ6لین پر ہونے والے اخراجات کا موازنہ پیش کریں۔ اولاً RRR کے لئے 8 لین کا منصوبہ پیش کیا گیا تھا لیکن اب اسے مرکز نے 6 لین کے راہداری میں تبدیل کیا ہے۔ ضرورت پڑنے پر اسے 8 لین میں تبدیل کیا جائے گا۔ RRR کی تعمیر کے لئے زمین حاصل کرنے کا منصوبہ تقریباً مکمل ہو گیا ہے۔

اس پر پیش آنے والے اخراجات مرکز اور ریاست تلنگانہ مساوی طور پر ادا کریں گے۔ پراجکٹ کی تکمیل کے لئے دو سال کی مدت رکھی گئی ہے اور اس کے بعد مرمت کے کاموں کو پانچ سال کی حد میں رکھا گیا ہے۔ اس دوران ریاستی حکومت نے جنوبی حصہ کے RRR پراجکٹ پر عمل آوری کے لئے رپورٹ تیار کر لی ہے۔ مرکزی حکومت نے شمالی حصہ کی مکمل تعمیر کی ذمہ داری لے لی ہے لیکن ابھی اس بات کی تصدیق نہیں ہوئی ہے کہ جنوبی حصہ کی تعمیر کے لئے مرکز اور ریاست دونوں مل کر کام کریں گے۔

یہ بات باعث مسرت ہے کہ حیدر آباد ایر پورٹ میٹرو لمیٹڈ نے حیدر آباد میٹرو ریل کے2B مرحلہ کے لئے Detailed Project Report کو قطعیت دے دی ہے جس کے تحت 119,579 کروڑ روپے کی لاگت سے 86.1 کلومیٹرنٹ ورک کی توسیع کی جائے گی اس رپورٹ میں JBS-Shahmirpet ‘JBS-Medchal اور فیوچر سٹی‘ راجیوگاندھی انٹرنیشنل ایرپورٹ کاریڈور کا احاطہ کیا گیا ہے۔

یہ رپورٹ اس وقت حکومت تلنگانہ کے زیر غور ہے۔ یہ منصوبہ حکومت ہند کے رہنمایانہ اصول کے تحت تیار کیا گیا ہے۔ JBS-Medchal روٹ 24.5 کلومیٹر طویل ہوگی جس میں 18 اسٹیشن آئیں گے جبکہ JBS-Shahmirpet کی مسافت 22 کلومیٹر طویل ہوگی جبکہ اس میں 14 اسٹیشن آئیں گے۔ اس Corridor کی خوش آئند بات یہ ہے کہ 1.65 کلومیٹر روٹ زیر زمین ہوگی ‘ تیسرا مرحلہ یعنی RGIA- Future City (Skill University)’‘39.6کلو میٹر کا احاطہ کرے گی۔

اس روٹ پر 1.5کلو میٹر کا راستہ زیر زمین ہوگا۔ چیف منسٹر ریونت ریڈی کی ہدایت پر بنائے گئے منصوبہ کا مقصد جوبلی بس اسٹانڈ کو انٹرنیشنل ایرپورٹ تک ترقی دینا ہے۔ میٹر و ٹرین کی توسیع حیدرآباد کی ترقی میں بہت بڑا رول ادا کرے گی۔ کئی بیرونی ملکوں سے آنے والے سرمایہ سے حیدرآباد کی مجموعی ترقی سے اور روزگار کے مواقعوں کو مضبوط کیا جائے گا۔ مصمم ارادے رکھنے والوںکو علامہ ڈاکٹر اقبال بڑی قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ ایسی ہی ترقیات کو دیکھ کر وہ کہتے ہیں کہ

منزل سے آگے بڑھ کر منزل تلاش کر
مل جائے تجھ کو دریا تو سمندر تلاش کر
ہر شیشہ ٹوٹ جاتا ہے پتھر کی چوٹ سے
پتھر ہی ٹوٹ جائے جس سے وہ شیشہ تلاش کر
۰۰۰٭٭٭۰۰۰



ہمیں فالو کریں


Google News

[]

cexpress

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے