پہلگام حملے کے بعد وادی میں کاروباری سرگرمیاں ماند، دکاندار مایوس، خریدار غائب

پہلگام حملے کے بعد وادی میں کاروباری سرگرمیاں ماند، دکاندار مایوس، خریدار غائب

سری نگر: ہلگام دہشت گردانہ حملے کے نتیجے میں نہ صرف سیاحتی سرگرمیاں متاثر ہوئی ہیں بلکہ بازاروں میں خریداری کی رفتار بھی ماند پڑ گئی ہے۔ گرمائی دارالحکومت سری نگر کے معروف تجارتی مراکز جیسے لالچوک، ہری سنگھ ہائی اسٹریٹ اور ایم اے روڈ پر بھی سناٹا چھا گیا ہے۔

ریاض احمد نامی ایک دکاندار، جو لالچوک میں کپڑوں کی دکان چلاتے ہیں، نے یو این آئی سے بات کرتے ہوئے کہا:’پہلگام حملے سے پہلے بازار میں اچھی گہما گہمی تھی، سیاح بھی آ رہے تھے اور مقامی لوگ بھی خریداری کر رہے تھے۔ لیکن جیسے ہی یہ افسوسناک واقعہ پیش آیا، سب کچھ ٹھپ ہو کر رہ گیا۔‘

شہر خاص کے تاریخی بازار مہاراج گنج میں صورتحال اور بھی زیادہ سنگین ہے۔ وہاں کے دکاندار نذیر احمد نے بتایا:’دن بھر ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے رہتے ہیں۔ نہ خریدار آتے ہیں اور نہ ہی کوئی کام کاج ہوتا ہے۔ عید الاضحیٰ قریب ہے اور ان دنوں بازاروں میں رونق ہوا کرتی تھی، لیکن اس بار تو سب کچھ بدل گیا ہے۔‘

جامع مارکیٹ، زینہ کدل، اور پرانے شہر کے دیگر بازاروں میں بھی یہی حال ہے۔ مقامی دکانداروں کا کہنا ہے کہ گزشتہ ایک ماہ سے دکانوں میں گاہکوں کی آمد نہ ہونے کے برابر ہے۔

شمالی اور جنوبی کشمیر کے اضلاع جیسے بارہمولہ، کپواڑہ، اننت ناگ اور شوپیاں سے بھی اسی طرح کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔ دکانداروں کا کہنا ہے کہ وہ روزانہ کا کرایہ اور ملازمین کی تنخواہیں نکالنے کے بھی قابل نہیں رہے۔

دریں اثنا کشمیر ٹریڈرز کے ایک سینئر رکن نے بتایا:’یہ حملہ نہ صرف انسانی سانحہ تھا بلکہ اس نے ہماری معیشت پر بھی گہرا اثر ڈالا ہے۔ پہلے ہی سیاحتی شعبہ دباؤ میں تھا، اب مقامی بازار بھی متاثر ہو گئے ہیں۔ ‘

واضح رہے کہ پہلگام میں پیش آئے دہشت گردانہ واقعے کے بعد سیکیورٹی فورسز نے وادی بھر میں حفاظتی اقدامات سخت کر دیے ہیں، جس کے باعث لوگوں کی نقل و حرکت میں بھی کمی آئی ہے۔ مارکیٹوں کے دکاندار اب صرف عید کی آمد سے کچھ امیدیں وابستہ کیے بیٹھے ہیں، لیکن موجودہ حالات کے پیش نظر یہ امید بھی مدھم پڑتی نظر آ رہی ہے۔



[]

cexpress

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے