مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، ایک عراقی عہدیدار نے دعوی کیا ہے کہ عراق میں قید اسرائیلی جاسوس الیزبتھ سورکوف، کی رہائی کے لیے مذاکرات اپنے آخری مراحل میں داخل ہوچکے ہیں اور امکان ہے کہ اس کے بدلے ایرانی شہری سمیت کئی افراد کو رہا کیا جائے گا۔
سعودی اخبار الشرق الاوسط نے تین باخبر ذرائع، جن میں ایک عراقی سرکاری اہلکار بھی شامل ہے، کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ روسی شہریت کی حامل اسرائیلی جاسوس الیزبتھ سورکوف کی رہائی پر بات چیت مکمل ہوچکی ہے اور صرف رہائی کے نفاذ کا مرحلہ باقی ہے۔
ذرائع کے مطابق یہ مذاکرات طویل اور پیچیدہ تھے اور بالآخر ایک معاہدے پر منتج ہوئے جس میں تاوان کی ادائیگی بھی شامل ہے، تاہم اس کی تفصیلات ظاہر نہیں کی گئیں۔
الشرق الاوسط نے ایک باخبر ذریعے کے حوالے سے بتایا ہے کہ جس گروہ نے سورکوف کو قید میں رکھا ہے، وہ اس شرط پر اس کی رہائی پر آمادہ ہوا ہے کہ ان افراد کو بھی رہا کیا جائے گا جن پر امریکی مفادات کو نشانہ بنانے کے الزامات ہیں۔
عراقی ذرائع نے ان افراد کی شناخت ظاہر نہیں کی، تاہم بتایا گیا ہے کہ ان میں ایک ایرانی شہری بھی شامل ہے۔
ایک اور ذریعے نے تصدیق کی ہے کہ معاہدہ طے پاچکا ہے اور صرف رہائی کا عملی اقدام باقی ہے۔
دوسری جانب، عراقی نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر کے نمائندے نے اس قسم کے کسی معاہدے سے لاعلمی کا اظہار کیا ہے جبکہ ایک اور سیکیورٹی اہلکار نے کہا ہے کہ اب تک سورکوف کی رہائی عملی طور پر نہیں ہوئی ہے۔
یہ اطلاعات ایسے وقت سامنے آئی ہیں جب غیر رسمی ذرائع کا دعوی ہے کہ ایران کے سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے رکن محمدرضا نوری کی رہائی کے لیے بھی مذاکرات جاری ہیں۔ نوری کو دو برس قبل امریکہ نے عراق میں گرفتار کیا تھا۔