شہید امیر عبداللہیان سفارت کاری اور مقاومت کے درمیان بہترین رابطہ کار تھے، اسلامی

شہید امیر عبداللہیان سفارت کاری اور مقاومت کے درمیان بہترین رابطہ کار تھے، اسلامی

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی جوہری ادارے کے سربراہ محمد اسلامی نے کہا ہے کہ شہید حسین امیر عبداللہیان نے ثابت کیا کہ سفارت کاری اور مقاومت ایک دوسرے کے لیے لازم و ملزوم ہیں، اور ان کی شخصیت ان دونوں کے درمیان گہرے ربط کی علامت تھی۔

اسلامی نے ان خیالات کا اظہار شہداء خدمت کی پہلی برسی کے موقع پر ایک تقریب میں کیا، جو خاص طور پر شہید امیر عبداللہیان کی یاد میں منعقد ہوئی۔

اسلامی نے کہا کہ شہید امیر عبداللہیان نے ہمیں سکھایا کہ انسان کو اپنے عقائد کے ساتھ جینا چاہیے۔ انہوں نے ایران کی خدمت کے دوران ایک تعلیمی درسگاہ کی مانند کام کیا، اور اپنی بامعنی موجودگی، مسلسل جدوجہد، شجاعت اور محبت کے ذریعے رائے عامہ پر گہرا اثر ڈالا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں شہید امیر عبداللہیان کے طرزِ عمل کو نمونہ بنانا چاہیے۔ انہوں نے میڈیا، سفارت کاری اور مقاومت کو آپس میں ہم آہنگ کیا۔ وہ قول و فعل کے اعتبار سے ایک جیسے تھے، اور یہ وہ خصوصیات ہیں جنہیں بین الاقوامی تعلقات اور سیاسیات کے شعبے میں بطور تدریسی مواد پڑھایا جاسکتا ہے۔ ان کے یہ کارنامے تاریخ میں ہمیشہ زندہ رہیں گے۔

اسلامی نے مزید کہا کہ اسلامی انقلاب کے سب سے اہم مقاصد میں سے ایک یہ ہے کہ قومی مفادات کی بنیاد پر آگے بڑھا جائے۔ ہمیں ہمیشہ اس بات کی کوشش کرنی چاہیے کہ ایرانی قوم کی حیثیت اور وقار بلند ہو۔ اسی اصول پر اسلامی جمہوریہ ایران اپنی پالیسیاں بغیر کسی بیرونی دباؤ کے خود طے کرتا ہے اور ہر فیصلہ قومی مفادات کو مدنظر رکھ کر کرتا ہے۔

[]

cexpress

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے