سری لنکا میں نمک کا بحران، ہندوستان نے 3050 میٹرک ٹن کی امدادی کھیپ کی روانہ

سری لنکا میں نمک کے بحران کے دوران ہندوستان نے 3050 میٹرک ٹن نمک روانہ کیا، جس میں 2800 ٹن نیشنل سالٹ کمپنی اور 250 ٹن نجی کمپنیوں کی جانب سے فراہم کیا گیا


ہندوستان کا پڑوسی ملک سری لنکا ان دنوں نمک کے سنگین بحران سے دوچار ہے۔ شدید بارش کی وجہ سے نمک کی پیداوار رک گئی ہے اور پہلے سے موجود نمک بھی پانی میں بہہ گیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سری لنکا کے پاس استعمال کرنے کے لیے ضروری مقدار میں بھی نمک نہیں ہے۔ ایسے میں لوگوں کو نمک خریدنے کے لیے کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق سری لنکا میں ان دنوں نمک کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ ہو گیا ہے۔ ساتھ ہی بحران کے وقت کا فائدہ اٹھانے کے لیے کئی لوگوں نے نمک کی کالابازاری بھی شروع کر دی ہے۔
سری لنکا کی میڈیا رپورٹس کے مطابق موجودہ بحران کی وجہ سے ملک میں نمک کی قیمت 145 روپے فی کلو تک پہنچ چکی ہے۔ سری لنکا اپنی اصل نمک کی ضرورت کا صرف 23 فیصد ہی پیدا کر پا رہا ہے۔ کئی میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان نے 3050 میٹرک ٹن نمک کی کھیپ بھیج کر اپنے پڑوسی ملک کی مدد کی ہے۔ کُل شپمنٹ میں سے 2800 میٹرک ٹن ہندوستان کی نیشنل سالٹ کمپنی کی طرف سے، جبکہ بقیہ 250 میٹرک ٹن پرائیویٹ سیکٹر کی کمپنیوں کی طرف سے بھیجا گیا ہے۔
نمک پیدا کرنے والوں کی ایسوسی ایشن نے کہا کہ حکومت کے ذریعہ 30000 میٹرک ٹن ’نان آئوڈائزڈ نمک‘ کی درآمد میں تاخیر نے حالات کو مزید خراب کر دیا ہے۔ سری لنکا کے لوگوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر خالی دکانوں کی تصاویر بھی شیئر کی ہیں، جبکہ کئی لوگوں نے کہا ہے کہ کافی تلاش کرنے کے بعد بھی انہیں دکانوں سے نمک نہیں مل پا رہا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ 2 سال قبل سری لنکا کو سنگین معاشی بحران کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ جس نے ملک کو غذائی عدم تحفظ کی جانب دھکیل دیا تھا اور سری لنکا میں اشیائے ضروریہ کی شدید قلت پیدا ہو گئی تھی۔ معاشی بحران کی وجہ سے 60 لاکھ سے زائد لوگ غذائی عدم تحفظ کا ابھی بھی سامنا کر رہے ہیں اور ملک کی 28 فیصد سے زائد آبادی اس صورتحال سے متاثر ہے۔ اس بحران کی کئی ایک وجوہات ہیں، جیسے زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی، زرعی شعبے میں غلط پالیسیاں اور عالمی سپلائی چَین میں آنے والی رکاوٹیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔