بڑھتی گرمی کے سبب جنگلات میں آگ لگنے کے واقعات میں ہو رہا بے تحاشہ اضافہ، 2024 میں ملک اٹلی کے برابر جنگل خاکستر

بڑھتی گرمی کے سبب جنگلات میں آگ لگنے کے واقعات میں ہو رہا بے تحاشہ اضافہ، 2024 میں ملک اٹلی کے برابر جنگل خاکستر

2024 میں پوری دنیا میں جنگلات کا جتنا رقبہ جل کر خاک ہوا ہے، اس کا کُل علاقہ اٹلی کے برابر ہے۔ یعنی تقریباً 3 لاکھ مربع کلومیٹر سے زیادہ جنگلات خاکستر ہو گئے ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>علامتی تصویر</p></div><div class="paragraphs"><p>علامتی تصویر</p></div>
user

 2025 کا ابھی نصف حصہ ہی گزرا ہے لیکن گرمی کی شدت کا اثر لوگوں کے چہروں پر واضح طور سے نظر آنے لگا ہے۔ چلچلاتی دھوپ اور جھلسا دینے والی گرمی کی شدت کے درمیان ایک ڈراؤنی حقیقت سامنے آئی ہے۔ دراصل 2024 میں پوری دنیا میں جتنے جنگلات جل کر خاک ہوئے ہیں اس کا کُل رقبہ اٹلی کے برابر ہے۔ یعنی کہ تقریباً 3 لاکھ مربع کلومیٹر سے زیادہ جنگلات خاکستر ہو گئے۔ یہ اعداد و شمار یونیورسٹی آف میری لینڈ اور گلوبل فاریسٹ واچ کے تازہ ترین تجزیے پر مبنی ہیں۔

مذکورہ یونیورسٹیوں کے تجزیہ کے مطابق 2024 جنگلات کے جلنے کے معاملہ میں اب تک کا سب سے بُرا سال رہا ہے۔ برازیل کے ایمیزون سے لے کر سائبیریا کے تائیگا تک، جنگلات آگ کی زد میں آتے گئے اور انسان بے بس خاموش تماشائی بن کر دیکھتے رہے۔ ماہرین کے مطابق گلوبل وارمنگ کی وجہ سے گرمی کی بڑھتی شدت نے جنگلات میں آگ لگنے کے واقعات میں اضافہ کر دیا ہے۔ یہ آگ صرف سرد جگہوں تک محدود نہیں ہے، اب تو ٹروپیکل فوریسٹ بھی اس کی زد میں آ گئے ہیں، جبکہ عام طور پر وہاں آگ نہیں لگتے۔

2024 میں صرف برازیل کو اکیلے دنیا کے کُل ٹروپیکل رین فوریسٹ کے 42 فیصد نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔ ایمیزون میں ریکارڈ خشک سالی اور آگ نے وہاں کے 25 ہزار مربع کلومیٹر سے زیادہ کے جنگلات کو خاک کر دیا۔ بولیوی کا حال بھی کچھ مختلف نہیں رہا، 2020 سے اب تک بولیوی میں جنگلوں کے نقصان کی رفتار میں تقریباً 5 گنا اضافہ ہوا ہے۔ ڈیموکریٹک ریپبلک آف کانگو اور کانگو-برازاویل جیسے ممالک میں موجود دنیا کے سب سے بڑے برساتی جنگل کانگو بیسن بھی اب تاریخ بنتے جا ہے ہیں۔ یہاں بھی جنگلات کے نقصان کی سطح نے ریکارڈ قائم کیا ہے۔

حالانکہ جنگلات کے نقصان کے معاملے میں کئی ممالک میں کافی کمی آئی ہے جو ایک راحت کی بات ہے۔ ملیشیا اور انڈونیشیا میں پرائمری فاریسٹ یعنی اصل جنگلات کے نقصان میں کمی نظر آئی ہے۔ ملیشیا تو پہلی بار ٹاپ 10 جنگل گنوانے والے ممالک کی فہرست سے باہر ہوا ہے۔ سی او پی 26 موسمیاتی کانفرنس میں 140 سے زائد ممالک نے 2030 تک جنگلات کی کٹائی کو روکنے کا عہد لیا تھا۔ لیکن 2024 میں جو تباہی ہوئی ہے، اس کے حساب سے اگر واقعی اس ہدف کو پانا ہے تو ہر سال جنگلات کے نقصان میں 20 فیصد کی کمی ضروری ہے۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ 2024 میں 20 سب سے زیادہ جنگلات والے ممالک میں سے 17 اب پہلے سے بھی زیادہ تیزی سے اپنے درختوں کو کھو رہے ہیں۔

میری لینڈ یونیورسٹی کے پروفیسر میٹ ہینسن نے مذکورہ رپورٹ کو ایک خوفناک اشارہ قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بڑھتی ہوئی درجہ حرارت نے جنگلات کو گرم اور خشک بنا دیا ہے، جس کی وجہ سے وہ آسانی سے آگ کی زد میں آ رہے ہیں۔ گلوبل فاریسٹ واچ نے اسے گلوبل ریڈ الرٹ بتایا ہے۔ ان کے مطابق اگر جنگل نہیں رہے تو نہ ہماری معیشت بچے گی اور نہ ہی صحت اور ہماری زندگی بچے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔




[]

cexpress

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے