غزہ میں حالات بد سے بدتر ہو رہے، آئندہ 48 گھنٹوں میں بھوک کے سبب دم توڑ سکتے ہیں 14000 بچے، اقوام متحدہ نے کیا متنبہ

غزہ میں حالات بد سے بدتر ہو رہے، آئندہ 48 گھنٹوں میں بھوک کے سبب دم توڑ سکتے ہیں 14000 بچے، اقوام متحدہ نے کیا متنبہ

فلیچر نے تمام متعلقہ فریقوں سے اپیل کی ہے کہ وہ بچوں کی زندگیاں بچانے کو ترجیح دیں اور فوراً بلا شرط راحت پہنچانے کی اجازت دیں، ورنہ اگلے 48 گھنٹے تاریخ کے سب سے شرمناک لمحات میں شمار کیے جائیں گے۔

اقوام متحدہ، تصویر آئی اے این ایساقوام متحدہ، تصویر آئی اے این ایس
اقوام متحدہ، تصویر آئی اے این ایس
user

غزہ میں بھوک کی وجہ سے دم توڑ رہے بچوں کی تعداد کے متعلق اقوام متحدہ نے بے حد خطرناک تنبیہ دی ہے۔ اقوام متحدہ کے انسانی امور کے سربراہ ٹام فلیچر نے کہا کہ اگر اگلے 48 گھنٹوں میں فوری مدد فراہم نہ کی گئی تو 14000 بچوں کی جان جا سکتی ہے۔ ’بی بی سی‘ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں فلیچر نے کہا کہ حالات اب اتنے بد سے بدتر ہو چکے ہیں کہ اگر بروقت مدد نہ ملی تو یہ بحران نسل کشی میں تبدیل ہو سکتا ہے۔

فلیچر نے اس حوالے سے مزید کہا کہ اتوار (19 مئی) کو اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو نے بین الاقوامی دباؤ کے بعد غزہ پر 11 ہفتوں سے جاری امدادی سامان کی ناکہ بندی میں معمولی نرمی کا اعلان کیا تھا۔ اس کے باوجود پیر (20 مئی) کو صرف 5 ٹرک غزہ میں داخل ہو سکے۔ انہوں نے اسے سمندر میں ایک بوند قرار دیتے ہوئے کہا کہ اتنے محدود وسائل کے ذریعہ 20 لاکھ سے زائد لوگوں کی ضروریات پوری کرنا ناممکن ہے۔

ٹام فلیچر کے مطابق جن ٹرکوں کو غزہ بھیجا گیا وہ اب بھی سرحد کی دوسری جانب رکے ہوئے ہیں اور عام لوگوں تک نہیں پہنچ سکے ہیں۔ ان میں بنیادی طور پر بچوں کے کھانے کے سامان لوڈ تھے، جو ابھی تک ان بچوں کے پاس نہیں پہنچ سکے جن کی زندگیاں خطرے میں ہیں۔ حالات اس قدر بگڑ چکے ہیں کہ امدادی سامان غزہ میں ہونے کے باوجود استعمال میں نہیں آ رہے ہیں۔

غزہ فی الحال ایک شدید انسانی بحران سے گزر رہا ہے۔ پانی، بجلی، دوا اور کھانے جیسی بنیادی ضرورتیں تقریباً ختم ہو چکی ہیں۔ اسپتالوں میں جگہ نہیں ہے، ہزاروں بچے بھوک اور غذائی قلت کی وجہ سے تڑپ رہے ہیں۔ اقوام متحدہ نے اسے انسانوں کا پیدا کردہ بحران قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ اسے مکمل طور سے روکا جا سکتا ہے، اگر عالمی برادری دباؤ بنا کر فوری طور پر امدادی سامان پہنچانے کا انتظام کرے۔

اقوام متحدہ نے یہ بھی کہا ہے کہ یہ بحران ’انسانی بحران‘ سے زیادہ سیاسی ہے۔ جب تک امدادی سامان کو جنگ کی پالیسی سے الگ نہیں کیا جاتا، تب تک بے گناہ اور معصوم بچوں کی جان بچانا ناممکن ہے۔ اقوام متحدہ کے انسانی امور کے سربراہ ٹام فلیچر نے تمام متعلقہ فریقوں سے اپیل کی ہے کہ وہ بچوں کی زندگیاں بچانے کو ترجیح دیں اور فوری طور پر بلا شرط راحت پہنچانے کی اجازت دیں، ورنہ اگلے 48 گھنٹے تاریخ کے سب سے شرمناک لمحات میں شمار کیے جائیں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔




[]

cexpress

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے