دہرہ دون (آئی اے این ایس) اتراکھنڈ مدرسہ بورڈنے فیصلہ کیا ہے کہ ریاست بھر میں اس کے نصاب میں ’آپریشن سندور‘ کو متعارف کرایا جائے۔ اس اقدام سے طلبا کو حالیہ فوجی آپریشن کے بارے میں سیکھنے کو ملے گا۔ صدر اتراکھنڈ مدرسہ ایجوکیشن کونسل مفتی شمعون قاسمی نے یہ اعلان کیا۔
انہوں نے کہا کہ اس اقدام کا مقصد طلبا میں حب الوطنی کا جذبہ پیدا کرنا ہے۔ اتراکھنڈ میں 451 مدرسے ہیں جن میں تقریباً 50 ہزار طلبا زیرتعلیم ہیں۔ منگل کے دن وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ سے دہلی میں مفتی شمعون قاسمی کی ملاقات کے بعد یہ فیصلہ ہوا۔ ان کے ساتھ ماہرین تعلیم‘ دانشوروں اور صوفی علماء کا وفد موجود تھا۔
دوران ِ ملاقات مفتی قاسمی نے وزیر دفاع کو آپریشن سندور کی کامیابی کی مبارکباد دی اور پاکستان میں دہشت گرد کیمپس پر ضرب لگانے کے لئے ہندوستانی مسلح افواج کی ستائش کی۔ انہوں نے اتراکھنڈ کو ہیروز کی دھرتی قراردیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ملک بھر کے مدرسوں میں این سی ای آر ٹی نصاب رائج کرکے طلبا کو قومی دھارا کی تعلیم سے جوڑا۔
اس اصلاح سے ان اداروں میں اعلیٰ معیار کی تعلیم ملنے لگی۔ ہم آپریشن سندور کی کامیاب کہانی اپنے بچوں کے ساتھ شیئر کرنا چاہتے ہیں تاکہ آنے والی نسلیں سمجھیں کہ ہمارے فوجیوں نے اپنی بہادری سے کیسے اسے کامیاب کیا۔
انہوں نے کہا کہ بہت جلد نصاب بنانے والی کمیٹی کی میٹنگ طلب کی جائے گی جو نصاب میں شامل کئے جانے والے باب آپریشن سندور کو قطعت دے گی۔ اتراکھنڈ وقف بورڈ کے صدر شاداب شمس نے اس پہل کی ستائش کی۔ انہوں نے کہا کہ اتراکھنڈ دیوبھومی (دیوی دیوتاؤں کی دھرتی)اور سینیہ بھومی (فوجیوں کی دھرتی) بھی ہے۔ یہاں کے جدید مدرسوں میں پڑھنے والے بچے اگر آپریشن سندور کے تعلق سے نہیں سیکھیں گے تو کہاں سیکھیں گے؟۔
اتراکھنڈ وہ ریاست ہے جہاں ہر گھر کا ایک فرد فوج میں ہے۔ ریاستی گورنر ریٹائرڈلیفٹیننٹ جنرل ہے اور یہاں کا چیف منسٹر ایک فوجی کا بیٹاہے۔ یہاں کے لوگ بڑے دیش بھکت ہیں۔ اگر ایسی ریاست کے بچوں کو آپریشن سندور نہیں پڑھایا جائے گا تو کسی پڑھایا جائے گا؟۔