کوروناوائرس کی ہندوستان میں ایک بارپھر دستک،سب سے زیادہ کیسس مہاراشٹرا میں رپورٹ

ممبئی: سنگاپور اور ہانگ کانگ جیسے بین الاقوامی شہروں میں کووڈ 19 کے بڑھتے ہوئے کیسز کے درمیان مہاراشٹر میں بھی پچھلے ایک ہفتے کے دوران ایکٹو کیسز میں اضافہ درج کیا گیا ہے۔
جہاں گزشتہ ہفتے کی 12 کی تعداد بڑھ کر 56 تک جا پہنچی ہے پیر تک ملک میں مجموعی طور پر کم از کم 257 فعال کووڈ کیسز ریکارڈ ہوئے ہیں، جن میں مہاراشٹر دوسرے نمبر پر ہے۔ سب سے زیادہ 95 فعال کیسز کیرالہ میں رپورٹ ہوئے جہاں ایک موت بھی واقع ہوئی ہے۔
برہان ممبئی میونسپل کارپوریشن (بی ایم سی) کے سینئر عہدیداروں نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ممبئی میں کوویڈ کے معاملات میں اضافہ ہوا ہے۔ بی ایم سی کی ایگزیکٹیو ہیلتھ آفیسر ڈاکٹر دکشا شاہ کے مطابق کیسز میں اضافہ ہوا ہے، لیکن تعداد کم ہے اور فی الحال کسی قسم کی تشویش کی ضرورت نہیں ہے۔
حال ہی میں KEM اسپتال میں دو اموات رپورٹ ہوئیں، جن میں ایک 14 سالہ لڑکی اور ایک 54 سالہ خاتون شامل ہیں۔ کچھ رپورٹس کے مطابق ان اموات کو کووڈ 19 سے جوڑا گیا ہے۔ تاہم بی ایم سی نے پیر کو واضح کیا کہ دونوں مریضوں کی اموات ہائپوکالسیمک دوروں، کینسر اور نیفروٹک سنڈروم جیسی سنگین بیماریوں کی وجہ سے ہوئیں۔ دونوں مریضوں کا تعلق سندھودرگ اور ڈومبیوالی سے تھا۔
اگرچہ عہدیداروں نے کہا کہ اب تک شہر میں کووڈ سے کسی موت کی اطلاع نہیں ہے، شہری صحت کے محکمہ نے احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہوئے کووڈ مریضوں کے علاج کے لیے مخصوص بستروں کی تعداد میں اضافہ کر دیا ہے۔
بی ایم سی کے مطابق، سیون ہلز اسپتال میں 20 مائیکرو آئی سی یو (MICU) بیڈز مختص کیے گئے ہیں، جبکہ مزید 20 بیڈز بچوں اور حاملہ خواتین کے لیے مخصوص کیے گئے ہیں۔ اسی دوران، کستوربا اسپتال میں کووڈ مریضوں کے علاج اور رہنمائی کے لیے دو آئی سی یو بیڈز اور وارڈ میں 10 بیڈز مختص کیے گئے ہیں۔
حکام نے کہا ہے کہ اگر کیسز میں مزید اضافہ ہوا تو بستروں کی تعداد میں بھی اضافہ کیا جائے گا۔
کووڈ کیسز میں اضافہ ایسے وقت میں دیکھا جا رہا ہے جب شہر میں سانس کی بیماریوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ شہری صحت کے محکمہ کے ایک افسر نے میدیا کو بتایا کہ نومبر سے دسمبر اور مارچ سے مئی کے درمیان سانس کی بیماریوں کے کیسز عموماً بڑھتے ہیں۔ تاہم، چونکہ اب کووڈ ٹیسٹنگ لازمی نہیں رہی، اس لیے یہ ٹیسٹ تبھی کیے جاتے ہیں جب خاص طور پر ضرورت محسوس ہو۔
شہریوں کے خوف کو کم کرنے کے لیے، سیون ہلز اسپتال کے ڈین ڈاکٹر موہن جوشی نے بتایا کہ اسپتال میں تمام ضروری ادویات اور ٹیسٹنگ لیبز دستیاب ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پریشانی کی کوئی بڑی وجہ نہیں ہے کیونکہ ملک کی تقریباً 99 فیصد آبادی کووڈ کے خلاف ویکسین لگوا چکی ہے، اس لیے زیادہ تر مریضوں کو ہلکی علامات جیسے فلیرینجائٹس کا سامنا ہو رہا ہے۔
ملک بھر میں بڑھتے معاملات کے پیش نظر، مرکزی وزارت صحت نے پیر کو بیان دیا کہ ہندوستان میں رپورٹ ہونے والے کووڈ کیسز "زیادہ تر ہلکے” ہیں اور ان کا تعلق کسی غیرمعمولی شدت یا اموات سے نہیں ہے۔ اسی روز صحت خدمات کے ڈائریکٹر جنرل نے نیشنل سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول (NCDC)، ایمرجنسی میڈیکل ریلیف (EMR) ڈویژن، ڈیزاسٹر مینجمنٹ سیل، انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ (ICMR) اور مرکزی اسپتالوں کے ماہرین کے ساتھ میٹنگ کی۔
وزارت صحت نے واضح کیا کہ تمام کیسز ہلکے نوعیت کے ہیں اور مریضوں کو اسپتال میں داخل کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ ملک میں انٹیگریٹڈ ڈیزیز سرویلنس پروگرام (IDSP) اور ICMR کے ذریعے سانس کی وائرل بیماریوں، بشمول کووڈ 19 کی نگرانی کا مؤثر نظام موجود ہے۔ وزارت صحت مسلسل چوکسی برت رہی ہے تاکہ عوامی صحت کے تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے۔