حیدرآباد: حیدرآباد کے راج بھون میں مبینہ حساس دستاویزات کی بیرونی افراد کے ذریعہ چوری کی خبروں پر پولیس نے باقاعدہ وضاحت جاری کرتے ہوئے ان خبروں کو غلط اور گمراہ کن قرار دیا ہے۔
اے سی پی پنجہ گٹہ ایس موہن کمار کی جانب سے جاری کردہ پریس ریلیز میں بتایا گیا کہ یہ واقعہ دراصل ایک معطّل ملازم سے متعلق داخلی تادیبی کارروائی اور فوجداری معاملہ ہے، جس کا میڈیا میں غلط مطلب لیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق، 10مئی کو راج بھون کی ایک خاتون ملازمہ نے شکایت درج کروائی کہ اس کے ساتھی 45سالہ سرینواس جو آئی ٹی ہارڈویئر اسٹاف میں تھا، نے اس کی تصاویر کو فحش انداز میں ایڈٹ کرکے ایک اور ملازم کو بھیج دیا۔
تحقیقات کے بعد سرینواس کو 12 مئی کو گرفتار کیا گیا اور بعد ازاں ضمانت پر رہا کر دیا گیا۔ اسے معطل کردیاگیا۔
معطلی کے دوران سرینواس نے مبینہ طور پر راج بھون کے دفتر میں غیر قانونی طور پر داخل ہوکر اُس کمپیوٹر سسٹم سے ایک ہارڈ ڈسک کی چوری کی، جس پر مذکورہ تصاویر موجود تھیں۔
اس واقعہ پر14مئی کو اس واقعہ پر **14 مئی** کو راج بھون کے آئی ٹی میجرنے ایک اور شکایت درج کروائی، جس کے تحت 15 مئی کو سرینواس کو دوبارہ گرفتار کیا گیا۔ہارڈ ڈسک برآمد کر لی گئی، اور اسے عدالتی تحویل میں بھیج دیا گیا۔راج بھون کے حکام نے واضح کیا ہے کہ اس واقعہ کوئی بھی بیرونی شخص ملوث نہیں تھا اور نہ ہی کوئی حساس یا سرکاری دستاویز چوری ہوئے۔
پولیس اور راج بھون انتظامیہ نے میڈیا سے اپیل کی ہے کہ وہ خبر شائع کرنے سے قبل حقائق کی تصدیق کریں اور ایسی گمراہ کن اطلاعات سے اجتناب کریں جو عوام میں غیر ضروری تشویش پیدا کر سکتی ہیں۔