احمد آباد: چندولا علاقے میں انہدامی کارروائی شروع، 50 بلڈوزر، 3000 پولیس اہلکار تعینات

پہلے مرحلے میں 1.5 لاکھ مربع میٹر زمین کو تجاوزات سے ہٹایا گیا تھا۔ اس مرحلے میں 2.5 لاکھ مربع میٹر زمین پر بنے مکانوں کو توڑا جائے گا۔ حالانکہ مقامی لوگوں نے اس کارروائی کی مخالفت کی ہے۔


گجرات کے چندولا میں انہدامی کارروائی/ویڈیو گریب
احمد آباد کے چندولا تالاب علاقے میں آج سے بڑی انہدامی کارروائی کا دوسرا مرحلہ شروع ہو گیا ہے۔ احمد آباد میونسپل کارپوریشن (اے ایم سی) نے اس آپریشن کے لیے بڑے پیمانے پر تیاری کی ہے جس میں 50 سے زیادہ بلڈوزر اور 3000 پولیس اہلکارں کی تعیناتی کی گئی ہے۔ پہلے مرحلے میں 1.5 لاکھ مربع میٹر زمین کو تجاوزات سے ہٹایا گیا تھا اور اب اس مرحلے میں 2.5 لاکھ مربع میٹر زمین کو تجاوزات سے آزاد کرانے کے لیے بلڈوزر کارروائی ہو رہی ہے
جوائنٹ پولیس کمشنر (جرائم) شرد سنگھل نے کہا کہ آج سے دوسرا مرحلہ شروع ہوا ہے۔ سبھی سینئر افسران موقع پر موجود ہیں۔ مجھے امید ہے کہ عوام بھی ہمیں تعاون دے گی۔ یہ کام بہت ہی پُرامن طریقے سے مکمل ہو رہا ہے۔ وہیں ڈی سی پی روی موہن سینی نے کہا کہ چندولا علاقے میں غیر قانونی تجاوزات کو لے کر ایس آر پی کی 25 کمپنیاں، 3 ہزار پولیس اہلکار تعینات ہیں۔ اس علاقے میں سبھی تعمیرات غیر قانونی ہیں اس لئے انہیں ہٹایا جا رہا ہے۔
پولیس انتظامیہ کی یہ کارروائی چندولا تالاب کے آس پاس غیر قانونی بستیوں کو ہٹانے کے لیے شروع کی گئی ہے۔ یہاں خاص طور سے غیر قانونی بنگلہ دیشی تارکین وطن کے رہنے کی بات سامنے آئی تھی۔ پولیس کمشنر جی ایس ملک نے بتایا کہ تحفظ کو یقینی کرنے کے لیے 25 اسٹیٹ ریزرو پولیس (ایس آر پی) ٹیمیں بھی تعینات کی گئی ہیں۔
واضح رہے کہ اس سے پہلے 4 ہزار سے زیادہ غیر قانونی دھانچوں کو منہدم کیا گیا تھا۔ 29 اپریل کو چندولا جھیل میں بڑے پیمانے پر بلڈوزر کارروائی کی گئی تھی۔ اس دوران کئی بنگلہ دیشیوں کو حراست میں لیا گیا تھا جو جھیل کے کنارے بنی بستیوں میں غیر قانونی طور پر رہ رہے تھے۔ اور اب باقی بچے ہوئے تجاوزات کو ہٹانے کا کام تیزی سے شروع ہو گیا ہے۔
حالانکہ مقامی لوگوں نے اس کارروائی کی مخالفت کی ہے لیکن گجرات ہائی کورٹ نے اسے قومی سلامتی کے لیے ضروری بتاتے ہوئے اس پر روک لگانے سے انکار کر دیا۔ بتایا جاتا ہے کہ اب تک چندولا علاقے سے 207 بنگہ دیشی شہریوں کو پکڑا گیا ہے اور 200 سے زیادہ کو ڈپورٹ کیا جا چکا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔