مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، لبنانی روزنامہ الاخبار نے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ بعلبک شہر کے بلدیاتی انتخابات میں حزب اللہ کے حمایت یافتہ امیدواروں نے کامیابی حاصل کی۔
یہ فتح آسان نہیں تھی، کیونکہ بعلبک میں ایک طرف حزب اللہ اور امل تحریک کے درمیان شدید سیاسی کشمکش تھی تو دوسری طرف سعودی عرب کے حمایت یافتہ مہرے میدان میں اتارے گئے تھے، تاہم سعودی مہروں کو ذلت آمیز شکست ہوئی۔
لبنان کے خلاف صیہونی حکومت کی حالیہ جارحیت کے بعد بعض بیرونی قوتیں بالخصوص سعودی عرب اس سال لبنان کے انتخابی عمل میں مداخلت کرنے لگا، تاکہ بعلبک شہر کے باشندوں کی عمومی پالیسی کو تبدیل کیا جا سکے۔ یہاں تک کہ وہ ووٹ خریدنے اور اس علاقے کے مکینوں سے انتخابی اور مالی وعدے تک کرنے لگے اور حالات اس نہج پر پہنچ گئے کہ مساجد میں بعض خطیبوں نے امل موومنٹ اور حزب اللہ کو ووٹ دینے کو گناہ قرار دیا!
اس کے باوجود بیروت اور طرابلس کے برعکس، بعلبک کے ووٹروں کی شرکت کی شرح 70 فیصد رہی۔
واضح رہے کہ بیروت، بعلبک اور بقاع میں لبنانی بلدیات اور سٹی کونسلوں کے انتخابات کا تیسرا مرحلہ ختم ہو گیا ہے۔ ووٹوں کی گنتی کا عمل کل رات شروع ہوا، اور لبنان کی وزارت داخلہ ابتدائی نتائج کا اعلان کرنے والی ہے۔
ملکی پارلیمان میں لبنانی حزب اللہ سے وابستہ دھڑے کے رکن امین شیری نے اس بات پر زور دیا کہ بیروت میں شیعہ ووٹرز کی تعداد 18,000 سے تجاوز کر گئی ہے۔
المنار نیٹ ورک کے رپورٹر نے بھی اطلاع دی ہے کہ اتحاد "ترقی اور وفاداری” بعلبک شہر میں چار ہزار سے زیادہ ووٹوں کے فرق سے اپنے حریف سے آگے ہے۔
مغربی بقاع کے علاقے سحمر میں حزب اللہ کے
تمام اتحادی (15) امیدوار بھی ضروری ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔