اب ہائی کورٹ کے سبھی جج 'فُل پنشن' کے ہوں گے حقدار، سپریم کورٹ نے سنایا فیصلہ

چیف جسٹس بی آر گوئی اور جسٹس آگسٹین جارج مسیح کی بنچ نے کہا کہ پنشن دینے سے انکار کرنا آئین کے آرٹیکل 14 کے تحت مساوات کے حقوق کی خلاف ورزی ہوگی۔


سپریم کورٹ آف انڈیا /آئی اے این ایس
عدالت عظمیٰ نے پیر (19 مئی) کے روز اپنے ایک اہم فیصلے کے ذریعہ واضح کر دیا کہ ایڈیشنل ججوں سمیت ہائی کورٹ کے سبھی جج فُل پنشن اور ریٹائرمنٹ سے متعلق سہولتوں کے حقدار ہوں گے۔ سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ ہائی کورٹ کے سابق چیف جسٹس کو پنشن کی شکل میں سالانہ 15 لاکھ روپے ملیں گے۔ چیف جسٹس بی آر گوئی اور جسٹس آگسٹن جارج مسیح کی بنچ کا کہنا ہے کہ پنشن دینے سے انکار کرنا آئین کے آرٹیکل 14 کے تحت مساوات کے حقوق کی خلاف ورزی ہوگی۔ اس لیے سبھی کو فُل پنشن دی جائے گی، چاہے ان کی تقرری کبھی بھی ہوئی ہو اور چاہے وہ ایڈیشنل جج کی شکل میں ریٹائر ہوئے ہوں یا بعد میں مستقل کیے گئے ہوں۔
بنچ نے اپنے حکم میں کہا کہ تقرری کے وقت کی بنیاد پر یا عہدہ کی بنیاد پر ججوں کے درمیان تفریق کرنا بنیادی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ چیف جسٹس گوئی نے اس تعلق سے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ ہائی کورٹ کے ایسے ایڈیشنل جج جو اب زندہ نہیں ہیں، ان کا کنبہ بھی مستقل ججوں کے کنبوں کے برابر پنشن اور ریٹائرمنٹ کی سہولتوں کے حقدار ہیں۔ اپنے فیصلے میں بنچ نے یہ بھی کہا کہ عدالت نے آئین کے آرٹیکل 200 پر غور کیا جو ہائی کورٹ کے ریٹائر ججوں کو قابل ادا پنشن سے متعلق ہے۔ بنچ نے کہا کہ "ہمارا ماننا ہے ریٹائرمنٹ کے بعد ریٹائرمنٹ سے جڑے فائدے کے لیے (ہائی کورٹ کے) ججوں کے درمیان کسی بھی طرح کی تفریق آرٹیکل 14 کی خلاف ورزی ہوگی۔ اس طرح ہم ہائی کورٹ کے سبھی ججوں کو، چاہے وہ کسی بھی وقت خدمات انجام دے رہے ہوں، فُل پنشن کا حقدار مانتے ہیں۔”
بنچ نے اپنے فیصلے میں یہ بھی کہا کہ "یونین (بھارت) ایڈیشنل ججوں سمیت ہائی کورٹ کے سبھی ججوں کو ہر سال 13.50 لاکھ روپے کی فُل پنشن کی ادائیگی کرے گا۔” اس سے قبل ملک کی عدالت عظمیٰ نے ‘ضلع عدالت اور ہائی کورٹ میں خدمات کی مدت کو دھیان میں رکھتے ہوئے پنشن کی تنظیم نو سے متعلق’ سمیت کئی دیگر عرضیوں پر 28 جنوری کو فیصلہ مھفوظ رکھ لیا تھا۔ ہائی کورٹ کے ججوں کو پنشن کی ادائیگی میں کئی بنیادوں پر عدم مساوات کا الزام عائد کیا گیا تھا، جس میں یہ بھی شامل تھا کہ ریٹائرمنٹ کے وقت جج مستقل جج تھے یا ایڈیشنل جج۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔