مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، صہیونی فوج کی جانب سے غزہ کے جنوبی شہر خان یونس میں ایک خفیہ آپریشن کیا گیا جس میں اسرائیلی کمانڈوز نے خواتین کا لباس پہن کر فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے لیے دراندازی کی کوشش کی، لیکن یہ کارروائی مکمل طور پر ناکام ہو گئی۔
المیادین نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ اسرائیلی اسپیشل فورسز نے خواتین کا لباس پہن کر شمالی خان یونس میں واقع خیابان صلاح الدین کے مغربی علاقے میں داخل ہونے کی کوشش کی۔ آپریشن کا مقصد مبینہ طور پر غزہ میں قید اسرائیلیوں کو بازیاب کرانا تھا، تاہم آپریشن بری طرح ناکام ہوا جس کے بعد صہیونی افواج نے ایک فلسطینی کو شہید کردیا اور اس کی بیوی اور بچوں کو اغوا کر کے ساتھ لے گئے۔
صہیونی ذرائع نے ابتدائی طور پر اس آپریشن کی تصدیق کی تھی لیکن اس کی تفصیلات نہیں بتائی تھیں۔ بعد ازاں فلسطینی ذرائع نے اطلاع دی کہ مزاحمتی کمانڈر احمد سرحان کو اسرائیلی فورسز نے خان یونس کے وسطی علاقے میں ٹارگٹ کرکے شہید کردیا، جبکہ ان کی اہلیہ اور بچوں کو گرفتار کر لیا گیا۔
دوسری جانب اسرائیلی فوجی ترجمان اور معروف صہیونی تجزیہ نگاروں نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ قیدیوں کی بازیابی میں کوئی کامیابی حاصل نہیں ہوئی۔ اسرائیلی فوج نے کاروائی کو غزہ میں جاری آپریشن کا حصہ قرار دیا ہے۔
آپریشن کے دوران اسرائیلی جنگی طیاروں اور ہیلی کاپٹروں نے خان یونس پر شدید بمباری کی، اور صرف ایک گھنٹے میں 40 سے زائد حملے کیے گئے۔ حملوں میں ناصر اسپتال کے قریب پناہ گزینوں کے اسکول اور اسپتال میں موجود دوا ساز مرکز کو بھی نشانہ بنایا گیا۔
اب تک سامنے آنے والی تفصیلات کے مطابق ان حملوں میں کم از کم 17 فلسطینی شہید ہوئے ہیں، جن میں 6 کا تعلق خان یونس سے ہے۔