سفارت سے شہادت تک: شہید عبداللہیان اخلاص، اخلاق اور ایمان کا مجسمہ تھے، عباس عراقچی

سفارت سے شہادت تک: شہید عبداللہیان اخلاص، اخلاق اور ایمان کا مجسمہ تھے، عباس عراقچی

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے سابق وزیر خارجہ شہید حسین امیر عبداللهیان کی پہلی برسی کے موقع پر منعقدہ تقریب میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کبھی سوچا نہ تھا کہ ایسی تقریب میں خطاب کرنا پڑے گا۔

انہوں نے کہا کہ میں اور ڈاکٹر امیر عبداللهیان وزارت خارجہ کے کالج میں کلاسی تھے۔ وہ عرب امور کے شعبے میں سرگرم عمل رہے اور میں دوسرے میدان میں۔ وہ قدم بہ قدم ترقی کرتے ہوئے وزارت کے اعلی عہدے تک پہنچے جس منصب کے وہ بجا طور پر مستحق بھی تھے۔

عراقچی نے انہیں صرف امیر سفارت کاری ہی نہیں بلکہ امیر اخلاق، امیر ادب، امیر اخلاص اور امیر ایمان قرار دیا اور کہا کہ وزارت خارجہ میں اگر کسی کو اخلاق کا نمونہ کہا جاتا ہے تو وہ امیر عبداللهیان تھے۔ وہ ہمیشہ باادب تھے، سب سے احترام سے پیش آتے تھے، اور دفتر کے چوکیدار سے لے کر اعلی ترین افراد تک سب سے مصافحہ کرتے تھے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر مشرق وسطی کے چند ماہر ترین افراد کا ذکر کیا جائے تو ان میں شہید امیر عبداللهیان کا نام ضرور آتا ہے۔ ان کے اخلاق و خلوص میں کبھی فرق نہیں آیا، نہ وزارت سے پہلے اور نہ ہی بعد۔

عراقچی نے زور دیا کہ شہید رئیسی کی حکومت کی خارجہ پالیسی کی بنیادیں امیرعبداللهیان نے رکھیں اور آج بھی وہی پالیسیاں جاری ہیں۔ ہمسایہ ممالک سے تعلقات کی بہتری انہی کی بدولت ممکن ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ آج ایران کے ہمسایوں کے ساتھ تعلقات خلیج فارس سے لے کر مشرقی ایشیا، قفقاز اور وسطی ایشیا تک بہتر ہو چکے ہیں۔ انہوں نے فؤاد حسین، وزیر خارجہ عراق کی تقریب میں شرکت کو بھی شہید امیر عبداللهیان کی علاقائی روابط میں کوششوں کا مظہر قرار دیا۔

عراقچی نے شہید قاسم سلیمانی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جیسے ان کی شہادت کے بعد ان کا اثر بڑھ گیا، ویسے ہی شہید امیر عبداللهیان کی شہادت کے بعد ان کی روحانی موجودگی وزارت خارجہ میں محسوس ہوتی ہے۔

تقریر کے اختتام پر انہوں نے کہا کہ ہم وزارت خارجہ میں شہداء کے راستے کو جاری رکھنے کی ذمہ داری اپنے کندھوں پر محسوس کرتے ہیں اور دعا گو ہیں کہ ہم ان کے راستے کے سچے پیروکار بن سکیں۔

[]

cexpress

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے