مدھیہ پردیش کے مشہور ’ویاپم گھوٹالہ‘ میں 13 سال بعد آیا سی بی آئی عدالت کا فیصلہ، 11 قصورواروں کو سنائی گئی سزا

مدھیہ پردیش کے مشہور ’ویاپم گھوٹالہ‘ میں 13 سال بعد آیا سی بی آئی عدالت کا فیصلہ، 11 قصورواروں کو سنائی گئی سزا

ویاپم گھوٹالہ بھوپال کے گاندھی میڈیکل کالج میں 2009 کے ایم بی بی ایس داخلہ امتحان سے متعلق ہے، جس میں فرضی امتحان دہندگان اور سالورس کی مدد سے داخلہ دلانے کی سازش تیار کی گئی تھی۔

تصویر سوشل میڈیاتصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

مدھیہ پردیش کے مشہور ویاپم گھوٹالہ معاملہ میں بھوپال کی سی بی آئی عدالت نے آج اہم فیصلہ سنایا۔ مدھیہ پردیش پی ایم ٹی 2009 کے امتحان میں فرضی طریقے سے سلیکشن معاملے میں عدالت نے 11 ملزمین کو قصوروار قرار دیا ہے۔ خصوصی جج سچن کمار گھوش کی عدالت نے سبھی قصورواروں کو 3-3 سال قید کے ساتھ 16-16 ہزار روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ مدھیہ پردیش کا ویاپم گھوٹالہ بھوپال کے گاندھی میڈیکل کالج میں 2009 کے ایم بی بی ایس داخلہ امتحان سے متعلق ہے، جس میں فرضی امتحان دہندگان اور سالورس کی مدد سے داخلہ دلانے کی سازش تیار کی گئی تھی۔ ان میں 4 امیدوار وکاس سنگھ، کپل پارٹے، دلیپ چوہان اور پروین کمار تھے، جنھوں نے میڈیکل امتحان کے لیے سالورس کے ذریعہ امتحان دیا تھا۔ 5 سالورس ناگیندر کمار، دنیش شرما، سنجیو پانڈے، راکیش شرما، دیپک ٹھاکر ایسے تھے جنھوں نے اصل امتحان دہندگان کی جگہ بیٹھ کر امتحان دیا، جبکہ ایک بچولیہ ستیندر سنگھ اس پورے نیٹورک کا انتظام و انصرام دیکھتا تھا، یعنی ماسٹر مائنڈ تھا۔

یہ معاملہ سامنے آنے کے بعد راجدھانی کے کوہِ فضا تھانہ میں 2012 میں ایف آئی آر درج کی گئی تھی، جس پر اب سی بی آئی کی خصوصی عدالت نے 419، 420، 467، 468، 471 اور انسداد بدعنوانی ایکٹ کے تحت ملزمین کو قصوروار مانا ہے۔ عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ تعلیم اور طب جیسے سنجیدہ شعبہ میں اس طرح کی دھوکہ دہی سماج کے لیے خطرناک ہے۔ اسے کسی بھی شکل میں برداشت نہیں کیا جا سکتا۔ مدھیہ پردیش میں ویاپم گھوٹالہ ایک دھوکہ ہے۔ اس میں بڑے پیمانے پر بدعنوانی ہوئی تھی، جس کے اندر حکومت کی طرف سے منعقد ہونے والے کئی بھرتی امتحان میں امتحان دہندگان کی جگہ فرضی امتحان دہندگان نے امتحانات دیے تھے۔ ویاپم گھوٹالہ سامنے آنے کے بعد کئی افسران کے ساتھ ساتھ سیاسی لیڈران تک پر اس کی جانچ کی آنچ آئی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔




[]

cexpress

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے