اسرائیل نے یمن میں شدید حملے کر کے بندرگاہوں کو کیا تباہ، حوثی رہنماؤں کو مارنے کی دی دھمکی

اسرائیلی وزیر دفاع نے دھمکی دی ہے کہ جس طرح حماس رہنما محمد دئیف، اسماعیل ھنیہ اور حزب اللہ رہنما حسن نصراللہ پر حملہ کیا گیا تھا، ویسے ہی یمن میں عبدالملک الحوثی کو بھی نشانہ بنایا جائے گا۔


اسرائیل نے 16 مئی کو یمن کے حوثیوں کے زیر کنٹرول بندرگاہوں پر شدید فضائی حملے کیے جس سے بھاری نقصان پہنچنے کی خبر ہے۔ اسرائیلی وزیر دفاع کیٹز نے اس حملے کی تصدیق کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیلی فوج نے یمن کے ان بندرگاہوں کو زبردست طریقے سے تباہ کر دیا ہے جو حوثیوں کے زیر اثر ہیں۔ انہوں نے حوثی رہنما کو مارنے کی قسم کھائی ہے۔
اسرائیل کیٹز نے کہا کہ اگر حوثی تنظیم ہمارے ملک پر میزائل حملے جاری رکھتی ہے تو انہیں اور ان کے رہنماؤں کو سنگین نتائج بھگتنے ہوں گے۔ جیسے ہم نے غزہ میں حماس کے فوجی سربراہ محمد دئیف، سنوارس (حماس رہنما) اور بیروت میں حسن نصراللہ (حزب اللہ رہنما)، تہران میں ھنیہ (حماس رہنما) پر حملہ کیا تھا، ویسے ہی ہم یمن میں عبدالملک الحوثی کو بھی نشانہ بنائیں گے۔ ہم کسی بھی دشمن کے خلاف اپنی طاقت سے خود کا بچاؤ کرنا جاری رکھیں گے۔
اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو نے بھی اس کارروائی پر اپنی فوج کی پیٹھ ٹھونکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پائلٹوں نے حوثی دہشت گردوں کے دو ٹھکانوں پر کامیاب حملہ کیا۔ ہم حوثیوں کو اور نقصان پہنچائیں گے، جس میں ان کے رہنما اور بنیادی ڈھانچہ شامل ہے، جس سے وہ ہمیں نقصان پہنچاتے ہیں۔ نیتن یاہو نے یہ بھی کہا کہ حوثیوں کے پیچھے ایران کا ہاتھ ہے۔ انہوں نے کہا، ’’حوثی صرف مہرہ ہیں، ان کے پیچھے جو طاقت ہے، جو انہیں حمایت دیتی ہے اور ہدایت دیتی ہے وہ ایران ہے۔ حوثیوں کو بھاری قیمت چکانی پڑے گی اور ہم اسرائیل کے تحفظ کو بنائے رکھنے کے لیے ہرممکن قدم اٹھائیں گے۔
اسرائیل کا یہ حملہ حوثی گروپ کے ذریعہ حال ہی میں میزائل حملہ کرنے کے جواب میں کیا گیا ہے۔ حوثیوں کے المصیرہ ٹی وی نے بتایا کہ جمعہ کو اسرائیل نے یمن کے حدیدہ اور سلیف بندرگاہوں پر حملہ کیا۔ حدیدہ کے دو باشندوں نے چار بڑے دھماکوں کی آواز سنی۔ موجودہ حالات کو دیکھتے ہوئے مشرق وسطیٰ میں مزید کشیدگی بڑھنے کا خدشہ ہے۔ اسرائیل نے صاف طور پر کہا ہے کہ اگر حوثی گروپ اپنی جارحیت جاری رکھتا ہے تو جوابی حملے اور بھی سخت ہوں گے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔