آپریشن سندور، حکومت کی بڑی سفارتی مہم

نئی دہلی (آئی اے این ایس) بڑی سفارتی مہم میں وزیراعظم مودی کی حکومت نے ارکان پارلیمنٹ کے ہمہ جماعتی وفود دنیا کے اہم دارالحکومتوں میں بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ حالیہ پہلگام دہشت گرد حملہ میں پاکستان کے ہاتھ کو بے نقاب کیا جائے اور سرحد پار دہشت گردی کے خلاف عالمی تائید جٹائی جائے۔
مختلف سیاسی جماعتوں کے 48 ارکان پر مشتمل وفد پاکستان کے خلاف ثبوت پیش کرے گا۔ وہ 22 مئی تا یکم جون مختلف ممالک کا سفر کرتے ہوئے وہاں کی حکومتوں اور اداروں کے سامنے نئی دہلی کا موقف رکھے گا۔ ذرائع کے بموجب وفد کی قیادت وزیر پارلیمانی و اقلیتی امور کرن رجیجو کریں گے۔
8 گروپس بنائے جائیں گے اور ہر گروپ 6 ارکان پر مشتمل ہوگا۔ توقع ہے کہ بی جے پی حکومت کے کئی بڑے نام اور اپوزیشن جماعتوں کے کئی بڑے نام اس کا حصہ ہوں گے۔ ششی تھرور‘ منیش تیواری‘ وکرم جیت سنگھ ساہنی‘ اسدالدین اویسی وغیرہ اپوزیشن کی نمائندگی کریں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ارکان ِ پارلیمنٹ کے وفود ایسے وقت بھیجے جارہے ہیں جب پاکستان نے اپنی کوششیں تیز کردی ہیں۔ امریکی صدر ٹرمپ کے بیان سے مسئلہ کشمیر کو بین الاقوامی رنگ دیا جارہا ہے جبکہ ہندوستان اسے باہمی معاملہ مانتا ہے۔
مودی حکومت نے پہلی مرتبہ مختلف سیاسی جماعتوں کے نمائندوں کو سفارتی نمائندے بناکر بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ عالمی سطح پر پاکستان کے پروپگنڈہ کا توڑ کیا جائے۔ مختلف ممالک کو پہلگام حملہ اور آپریشن سندور کے تعلق سے بریفنگ دی جائے گی۔ پاکستان اور اس کے ہمدردوں کے بیانیہ کا توڑ کیا جائے گا۔ اس منصوبہ سے جڑے ایک سینئر عہدیدار نے یہ بات بتائی۔
وزارت ِ خارجہ‘ انٹلیجنس اور ڈیفنس ایجنسیوں کے ساتھ مل کر تفصیلی ڈوزئیر تیار کررہی ہے۔مختلف ممالک میں ہندوستانی سفارت خانے‘ ارکان ِ پارلیمنٹ کا ہاتھ بٹائیں گے۔ ارکان ِ پارلیمنٹ دنیا کو بتائیں گے کہ پاکستان کس طرح ہندوستان کو غیرمستحکم کرنے کے لئے دہشت گردی کو سرکاری پالیسی بنائے ہوئے ہے۔
عالمی سفارتی مہم کا مقصد نہ صرف پاکستان کو سفارتی سطح پر یکا و تنہا کردینا ہے بلکہ کلیدی بین الاقوامی فورمس میں ہندوستان کے موقف کو مستحکم کرنا ہے۔ قبل ازیں پی ٹی آئی نے اطلاع دی تھی کہ حکومت آنے والے دنوں میں ہمہ جماعتی پارلیمانی وفود مختلف ممالک بھیجنے کا منصوبہ رکھتی ہے تاکہ دہشت گردی پر ہندوستان کے موقف کی وضاحت کی جائے۔
کانگریس نے جمعہ کے دن کہا کہ وہ یقینا ان وفود کا حصہ بنے گی۔ اس سلسلہ میں حکومت کی طرف سے سرکاری سطح پر کچھ بھی نہیں کہا گیا لیکن کانگریس جنرل سکریٹری جئے رام رمیش نے پی ٹی آئی سے کہا کہ مرکزی وزیر کرن رجیجو نے اس سلسلہ میں کانگریس صدر سے بات چیت کی ہے۔
انہوں نے ایکس پر لکھا کہ وزیراعظم نے پہلگام دہشت گرد حملہ اور آپریشن سندور پر 2کُل جماعتی میٹنگس کی صدارت سے انکار کردیا۔ وہ پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس طلب کرنے پر بھی آمادہ نہیں ہوئے۔ وزیراعظم اور ان کی پارٹی ہماری جماعت کو مسلسل بدنام کررہے ہیں حالانکہ کانگریس نے اتحاد اور یگانگت کا مطالبہ کیا ہے۔
جئے رام رمیش نے کہا کہ وزیراعظم نے اب اچانک یہ فیصلہ کرلیا کہ پاکستان سے جاری دہشت گردی پر ہندوستان کا موقف واضح کرنے ہمہ جماعتی وفود باہر بھیجے جائیں۔ کانگریس ہمیشہ ملک کے قومی مفاد میں کام کرتی ہے۔ وہ بی جے پی کی طرح قومی سلامتی کے مسائل پر سیاست نہیں کرتی۔ کانگریس یقینا ان وفود کا حصہ بنے گی۔