بی جے پی لیڈر کی مبینہ فحش ویڈیو وائرل

بلیّا (اتر پردیش): بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے سینئر قائد ببّن سنگھ رگھوونشی ایک مبینہ فحش ویڈیو کے باعث شدید تنازعہ کا شکار ہو گئے ہیں۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی اس ویڈیو میں انہیں ایک ڈانس گرل کے ساتھ قابل اعتراض حرکات کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔
"یہ ویڈیو جعلی ہے، میری کردار کشی کی جا رہی ہے”
ببّن سنگھ نے اس ویڈیو کو جعلی قرار دیتے ہوئے اسے اپنی شبیہ خراب کرنے کی ایک سوچی سمجھی سازش بتایا۔ انہوں نے یہاں تک دعویٰ کیا کہ یہ سازش ان کی ہی پارٹی (بی جے پی) کے چند قائدین نے رچی ہے۔
انہوں نے اپنی صفائی میں کہا "یہ ویڈیو مکمل طور پر جعلی ہے۔ میں ایک شادی میں شریک ہوا تھا جو بہار میں منعقد ہوئی تھی۔ اس موقع پر بی جے پی کی ایم ایل اے کیتکی سنگھ کے شوہر اور کچھ دیگر افراد بھی موجود تھے۔ وہی لوگ میری ساکھ کو نقصان پہنچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
میری عمر 70 سال ہے، میں اس قسم کی حرکت کر ہی نہیں سکتا۔ میری سیاسی زندگی ہمیشہ صاف ستھری رہی ہے۔ یہ سب ضلع صدر کے انتخاب سے جُڑا کھیل ہے۔ ہم اس معاملے میں پولیس میں شکایت درج کروا رہے ہیں۔”
"میں نے ڈانس گرل کو پیسے دیے، لیکن حرکتیں نہیں کیں”
ببّن سنگھ نے اس بات کو تسلیم کیا کہ وہ شادی میں شریک ہوئے تھے اور انہوں نے ڈانس گرل کو پیسے بھی دیے، تاہم انہوں نے ویڈیو میں دکھائی جانے والی فحش حرکات کو سراسر جھوٹ اور پروپگنڈہ قرار دیا۔
ان کا کہنا تھا "میں کئی دہائیوں سے سیاست میں ہوں، میری عمر 70 سال ہے۔ اس شادی میں شرکت ضرور کی تھی، مگر ویڈیو میں جو کچھ دکھایا گیا ہے، وہ میرے خلاف رچی گئی ایک گھناؤنی سازش ہے۔ میں نے کوئی بھی غیراخلاقی حرکت نہیں کی۔”
ویڈیو میں کیا دکھایا گیا ہے؟
وائرل ویڈیو میں ایک خاتون کو ببّن سنگھ کے ساتھ رقص کرتے ہوئے اور ان سے لپٹتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ ویڈیو میں وہ خاتون ان کی گود میں بیٹھ جاتی ہے اور ببّن سنگھ اسے مختلف انداز میں چھوتے اور چومتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں۔ اردگرد لوگ یہ منظر دیکھ رہے ہوتے ہیں، لیکن ویڈیو سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ببّن سنگھ کو کسی کی پرواہ نہیں ہے۔ بظاہر انہیں اس بات کا اندازہ بھی نہیں تھا کہ ان کی یہ حرکات کیمرے میں قید کی جا رہی ہیں۔
اپوزیشن کا حملہ، بی جے پی میں اختلافات؟
اس واقعے کے بعد اپوزیشن نے بھی ببّن سنگھ کو نشانے پر لے لیا ہے۔ سیاسی حلقوں میں یہ بحث زور پکڑ گئی ہے کہ آیا بی جے پی کے اندرونی خلفشار کی وجہ سے ہی یہ ویڈیو لیک ہوئی ہے۔ ضلع صدر کے انتخابات کے قریب آتے ہی اس طرح کی ویڈیوز کا سامنے آنا کئی سوالات کھڑے کر رہا ہے۔