نئی دہلی (پی ٹی آئی) صدر جمہوریہ دروپدی مرمو نے دستور کی دفعہ 143(1) کے تحت اپنے خصوصی اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے سپریم کورٹ سے ایک اہم دستوری مسئلہ پر رائے طلب کی ہے۔
یہ مسئلہ سپریم کورٹ کے 8 اپریل کے اُس فیصلہ سے متعلق ہے جس میں ریاستی اسمبلیوں سے منظور شدہ بلوں پر گورنر اور صدرجمہوریہ کی منظوری کی کاررو ائی کے لئے وقت کی حد مقرر کی گئی ہے۔ صدرجمہوریہ نے عدالت عظمیٰ کو بھیجے گئے ریفرنس میں کہا کہ موجودہ حالات میں کچھ ایسے قانونی سوالات پیدا ہوئے ہیں جو نہ صرف اہم نوعیت کے ہیں بلکہ ان کی عوامی اہمیت بھی غیرمعمولی ہے۔
اس لئے ضروری ہے کہ سپریم کورٹ اس پر اپنی رائے دے۔ واضح رہے کہ دستور کی دفعہ 143(1) صدرجمہوریہ کو یہ اختیار عطا کرتی ہے کہ اگر ان کے نزدیک کوئی ایسا قانون یا حقائق پر مبنی سوال پیدا ہو جو اہم قومی مفاد کا بھی حامل ہو تو وہ اس پر سپریم کورٹ سے رائے حاصل کرسکتے ہیں۔
صدرجمہوریہ نے سپریم کورٹ سے درج ذیل 14 سوالات پر رہنمائی طلب کی ہے: ٭ جب ریاستی اسمبلی سے منظور شدہ بل گورنر کو پیش کیا جائے تو دفعہ 200 کے تحت گورنر کے دستوری اختیارات کیا ہیں؟ ٭ کیا گورنر کو ایسے موقع پر مجلس وزرا کے مشورہ پر عمل کرنا لازم ہوتا ہے؟ ٭ کیا گورنر کا صوابدیدی اختیار عدالتی نظرثانی کے دائرہ میں آتا ہے؟ ٭ کیا دفعہ 361 گورنر کے عمل کو مکمل عدالتی نظرثانی سے مستثنیٰ قراردیتی ہے؟ ٭
اگر دستور میں وقت کی کوئی حد یا طریقہ کار متعین نہیں تو کیا عدالت وقت کی پابندی عائد کرسکتی ہے؟ ٭ کیا صدرجمہوریہ کا صوابدیدی اختیار بھی عدالتی نظرثانی کے دائرہ میں آتا ہے؟ ٭ کیا دستور کی دفعہ 361 گورنر کے اقدامات کو مکمل عدالتی نظرثانی سے استثنیٰ عطا کرتی ہے؟ ٭
کیا صدرجمہوریہ پر بھی عدالت کی طرف سے وقت کی پابندیاں لگائی جاسکتی ہیں؟ ٭ جب گورنر بل کو صدرجمہوریہ کے پاس بھیجیں تو کیا صدر کو دستور کی دفعہ 143 کے تحت سپریم کورٹ سے مشورہ کرنا ضروری ہوتا ہے؟٭ کیا گورنر یا صدر کے فیصلہ پر قانون بننے سے پہلے ہی عدالتی مداخلت کی جاسکتی ہے؟ ٭ کیا صدر یا گورنر کے دستوری اختیارات اور احکامات کو دستور کی دفعہ 142 کے تحت تبدیل کیا جاسکتا ہے؟ ٭ اگر دستورِ ہند کی دفعہ 200 کے تحت گورنر کی منظوری نہ ہو تو کیا ریاستی اسمبلی سے بنایا گیا قانون موثر ہوسکتا ہے؟ ٭
دستور ہند کی دفعہ 145(3) کے تحت کیا سپریم کورٹ کی ہر بنچ کو 5 ججوں پر مشتمل ہونا چاہئے جب آئینی تشریح کا معاملہ ہو؟ ٭ کیا دستور ِ ہند کی دفعہ 142 کے تحت سپریم کورٹ کو صرف ضابطہ جاتی نوعیت کے احکامات جاری کرنے کی اجازت ہے یا وہ موجودہ دستوری دفعات سے ہٹ کر بھی احکامات دے سکتا ہے؟ ٭
کیا یونین اور ریاستوں کے درمیان تنازعات صرف دفعہ 131 کے تحت مقدمہ کی صورت میں ہی سپریم کورٹ کے دائرہ اختیار میں آسکتے ہیں؟۔ یہاں یہ تذکرہ مناسب ہوگا کہ سپریم کورٹ نے 8 اپریل کے اپنے فیصلہ میں کہا تھا کہ گورنر کو دستور کی دفعہ 200 کے تحت ریاستی اسمبلی سے منظورشدہ بل پر کارروائی کے لئے مقررہ وقت کے اندر عمل کرنا ہوگا اور وہ مجلس وزرا کے فیصلہ کا پابند ہوگا۔