وقف ترمیمی قانون کی آئینی حیثیت کو چیلنج کرنے والی درخواستوں پر سپریم کورٹ میں آج ہوگی سماعت

درخواست گزاروں کا مؤقف ہے کہ یہ قانون مسلمانوں کے مذہبی اداروں کے انتظامی معاملات میں ریاست کی مداخلت کا سبب بنے گا، جو کہ آئینی طور پر ناقابل قبول ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس قانون کے ذریعے وقف بورڈز کو حاصل خودمختاری کو کمزور کیا گیا ہے، جس سے املاک کے انتظام میں سرکاری اثر اندازی بڑھے گی۔
دوسری طرف، مرکزی حکومت نے عدالت میں جمع کرائے گئے اپنے حلف نامے میں دعویٰ کیا ہے کہ قانون میں کی گئی ترامیم کا مقصد صرف شفافیت، احتساب اور بدعنوانی پر قابو پانا ہے۔ حکومت نے کہا ہے کہ وقف املاک کے تحفظ اور ان کے مؤثر استعمال کو یقینی بنانے کے لیے ان اصلاحات کی اشد ضرورت تھی۔