مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، سعودی عرب کی پارلیمنٹ کے اسپیکر عبداللہ بن محمد بن ابراہیم آل الشیخ نے آج جکارتہ میں اسلامی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کی بین الپارلیمانی یونین کے اجلاس کے دوران اپنے ایرانی ہم منصب محمد باقر قالیباف سے ملاقات کی۔
اس ملاقات میں قالیباف نے سعودی ہممنصب سے ملاقات پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دنیا میں میڈیا کا کردار بہت اہم ہے لیکن بدقسمتی سے آج میڈیا بین الاقوامی طاقتوں کے ہاتھ میں ہے، یہی وجہ ہے کہ آج غزہ میں ہونے والی نسل کشی کو میڈیا میں زیادہ کوریج نہیں مل رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج پہلے سے زیادہ اسلامی ممالک کو اتحاد کی ضرورت ہے، ہمیں بہت خوشی ہے کہ ایران اور سعودی عرب کے درمیان رابطہ قائم ہوگیا ہے اور ہمیں ان مواقع کو امت اسلامیہ کے چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لیے استعمال کرنا چاہیے۔
قالیباف نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان سیاسی، اقتصادی اور ثقافتی مسائل اور عالم اسلام کے مسائل پر سنجیدہ تعاون ہونا چاہیے اور مجھے امید ہے کہ تعلقات میں مزید وسعت آئے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر اسلامی ممالک بشمول ایران اور سعودی عرب غزہ میں جاری مظالم کے حوالے سے یکجہتی کے ساتھ کھڑے ہو جائیں تو ہم فلسطین کے مسئلے کو حل کر سکتے ہیں۔”
اس ملاقات میں سعودی عرب کی پارلیمنٹ کے اسپیکر نے نے کہا کہ ہم غزہ کے مسئلے کو فلسطینی کاز کے طور پر دیکھتے ہیں اور اسے محض غزہ کہلانے والے ایک مخصوص جغرافیائی علاقے کے طور پر نہیں دیکھتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ تمام فلسطین پر ظلم کیا جا رہا ہے، خاص طور پر غزہ کی پٹی میں، اور روئے زمین پر کوئی بھی انسان اتنے سالوں تک اس طرح کے محاصرے کو برداشت نہیں کر سکتا۔
سعودی عہدیدار نے کہا کہ غزہ کی پٹی کی صورت حال نہایت تکلیف دہ اور پریشان کن ہے، سب سے اہم نکتہ اسلامی ممالک کے درمیان مضبوط تعاون ہے، جبکہ ہمیں عملیت پسند ہونا چاہیے اور سمجھداری سے کام لینا چاہیے۔ ہمیں ایک دوسرے کے ساتھ متعدد ملاقاتیں کرنی چاہئیں۔