’آپریشن سندور پر کسی ایک پارٹی کی اجارہ داری نہیں‘، کانگریس نے پورے ملک میں ’جئے ہند‘ اجلاس کرنے کا کیا اعلان

’آپریشن سندور پر کسی ایک پارٹی کی اجارہ داری نہیں‘، کانگریس نے پورے ملک میں ’جئے ہند‘ اجلاس کرنے کا کیا اعلان

کانگریس جنرل سکریٹری جئے رام رمیش نے سوال اٹھایا کہ جنگ بندی کا پہلا اعلان امریکی صدر ٹرمپ نے کیوں کیا؟ کانگریس لیڈر نے اس معاملے میں وزیر اعظم مودی کی خاموشی پر حیرانی ظاہر کی۔

<div class="paragraphs"><p>پون کھیڑا اور جئے رام رمیش، ویڈیو گریب</p></div><div class="paragraphs"><p>پون کھیڑا اور جئے رام رمیش، ویڈیو گریب</p></div>

پون کھیڑا اور جئے رام رمیش، ویڈیو گریب

user

’آپریشن سندور‘ کے ذریعہ ہندوستانی مسلح افواج نے پاکستان اور وہاں پناہ لیے دہشت گردوں کو ان کی اوقات دکھا دی ہے۔ حالانکہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی جس طرح ہوئی، اس پر اب کئی طرح کے سوال اٹھنے لگے ہیں۔ اس سلسلے میں کانگریس نے 14 مئی کو اعلیٰ سطحی میٹنگ کی۔ اس میٹنگ کے بعد پریس کانفرنس میں کانگریس جنرل سکریٹری جئے رام رمیش نے سینئر پارٹی لیڈر پون کھیڑا نے کچھ اہم باتیں رکھیں۔ جئے رام رمیش نے کہا کہ گزشتہ 20 دنوں میں کانگریس کی یہ تیسری بڑی میٹنگ ہوئی۔ اس میں سی ڈبلیو سی کے اراکین بھی شامل ہوئے۔

جئے رام رمیش نے پہلگام حملہ اور اس کے بعد ’آپریشن سندور‘ کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ 22 اپریل سے کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے اور راہل گاندھی بار بار اتحاد و یکجہتی کی بات کر رہے ہیں۔ انھوں نے حکومت کی مکمل حمایت کرتے ہوئے آپریشن سندور کا استقبال کیا۔ راہل گاندھی اور پارٹی صدر نے کہا کہ ہم حکومت اور افواج کے ساتھ کھڑے ہیں۔ دہشت گردی اور پاکستان کے خلاف جو کارروائی کی جا رہی ہے، اس کی ہم حمایت کر رہے ہیں۔ 2 کل جماعتی میٹنگیں بھی ہوئیں، حالانکہ دونوں میں ہی وزیر اعظم مودی موجود نہیں رہے۔ یہ کل جماعتی میٹنگیں رسمی طور پر ہوئیں۔ راہل گاندھی اور کھڑگے نے وزیر اعظم مودی کو خط لکھا ہے کہ پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس طلب کیا جائے۔ سوال یہ اٹھ رہا ہے کہ جنگ بندی کا پہلا اعلان امریکی صدر ٹرمپ نے کیوں کیا؟ وزیر اعظم مودی اس معاملے میں بالکل خاموش ہیں۔

جئے رام رمیش نے میڈیا والوں کے سامنے کہا کہ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کہتے ہیں تیسری جگہ بات چیت ہونی چاہیے۔ اس پر بھی وزیر اعظم کچھ نہیں بولتے۔ ہمارے وزیر خارجہ دنیا بھر کی باتیں بولتے رہتے ہیں، تقریریں کرتے رہتے ہیں، لیکن اس معاملے میں کچھ نہیں بولتے۔ اپوزیشن کو اعتماد میں کیوں نہیں لیا جاتا؟ ساتھ ہی کانگریس جنرل سکریٹری نے کہا کہ آپریشن سندور پر کسی ایک پارٹی کی اجارہ داری نہیں ہے۔ اس پر اب سیاست ہو رہی ہے، اس کا سہرا لینے کی کوشش ہو رہی ہے۔ وہ مزید کہتے ہیں کہ کانگریس نے ملک کے تقریباً ایک درجن شہروں میں ’جئے ہند‘ اجلاس کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جس میں عوام کی طرف سے حکومت سے سوال کیے جائیں گے۔ انھوں نے یہ بھی مطلع کیا کہ لوک سبھا میں حزب اختلاف کے قائد راہل گاندھی جمعہ کے روز دہلی میں پریس کانفرنس بھی کریں گے۔

جئے رام رمیش نے حکومت کو کچھ معاملوں میں کٹہرے میں بھی کھڑا کر دیا۔ انھوں نے کہا کہ ہم نے خصوصی اجلاس طلب کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے وزیر اعظم کو خط لکھا۔ پہلگام حملے سے متعلق ہم اجلاس چاہتے ہیں، ہم ملک کو یہ بتانا چاہتے ہیں کہ ہم سبھی متحد ہیں۔ اس سلسلے میں بھی وزیر اعظم کا جواب نہیں آیا۔ انھوں نے مزید کہا کہ ہمیں جانکاری ملی ہے کہ وزیر اعظم مودی 25 مئی کو این ڈی اے کے وزرائے اعلیٰ سے ملاقات کرنے والے ہیں۔ کرناٹک، مغربی بنگال، تمل ناڈو، تلنگانہ، ہماچل پردیش، پنجاب، جموں و کشمیر کے وزرائے اعلیٰ کی آخر کیا غلطی ہے؟ یہ سیاست نہیں تو اور کیا ہے؟

اس پریس کانفرنس سے کانگریس کے سینئر لیڈر پون کھیڑا نے بھی خطاب کیا۔ انھوں نے کہا کہ امریکہ نے نہ صرف کشمیر کے معاملے میں ثالثی کی بات کی، بلکہ پاکستان اور ہندوستان کے وزرائے اعظم کو ایک ترازو میں تولنے کی کوشش کی ہے۔ یہ وزیر اعظم کو منظور ہو سکتا ہے، ہمیں نہیں۔ کھیڑا یہ سوال بھی اٹھاتے ہیں کہ اس ملک کے فیصلے کون لے رہا ہے؟ امریکہ کس طرح جنگ بندی کروا رہا ہے؟ کانگریس کی میٹنگ میں ایسے سوالات پر گفتگو ہوئی۔ یہ غور و فکر کا موضوع ہے کہ وزیر اعظم نے امریکی صدر کے بیان کو اپنے خطاب میں خارج کیوں نہیں کیا۔ پی ایم مودی کو یہ بھی بتانا چاہیے کہ جنگ بندی کے لیے پاکستان کے سامنے کیا شرائط رکھی گئیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔




[]

cexpress

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے