مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، امریکہ اور فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس کے درمیان ایک اسرائیلی-امریکی یرغمالی کی رہائی پر اتفاق ہوا ہے جبکہ صہیونی حکام کو اس کی کوئی خبر نہیں تھی۔ اس پیش رفت نے تل ابیب کے حکام کو سخت برہم کردیا ہے۔
اس حوالے سے اپوزیشن لیڈر یائیر لاپید نے کہا کہ حماس اور واشنگٹن کے درمیان براہ راست مذاکرات کی خبریں نتن یاہو کی کابینہ کے لیے ایک بڑی سیاسی شکست کا ثبوت ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ عیدان الیگزینڈر کی رہائی ایک جامع معاہدے کی شروعات ہونی چاہیے جس کے تحت تمام مغوی فوجیوں کو واپس لایا جائے۔
صہیونی ڈیموکریٹک پارٹی کے سربراہ یائیر گولان نے بھی کہا کہ الیگزینڈر کی ایسی ڈیل کے تحت رہائی قیدیوں کے اہل خانہ کے خواب کی تعبیر ہے۔
انہوں نے الزام لگایا کہ نتن یاہو نے دراصل اپنے شہریوں کو غیر ملکی طاقتوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا ہے، لہذا تمام یرغمالیوں کو فوری طور پر واپس لایا جانا چاہیے۔