حیدرآباد میٹرو کا دنیا کے بڑے پی پی پی میٹرو منصوبوں میں شمار

حیدرآباد میٹرو کا دنیا کے بڑے پی پی پی میٹرو منصوبوں میں شمار

حیدرآباد (منصف نیوز بیورو) حیدرآباد میٹرو ریل منصوبے کو ایک اور بین الاقوامی اعزاز حاصل ہوا ہے، جہاں دنیا کا معروف تعلیمی ادارہ ہارورڈ یونیورسٹی نے اس پر تحقیقاتی مقالہ شائع کیا ہے۔

حیدرآباد میٹرو ریل کو دنیا کے سب سے بڑے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ (پی پی پی) میٹرو منصوبوں میں شمار کیا گیا ہے۔ ہارورڈ بزنس اشاعت نے اس منصوبے کی کامیابیوں پر مبنی کیس اسٹڈی شائع کی ہے۔اس سے قبل انڈین اسکول آف بزنس، اسٹینفورڈ اور دیگر ممتاز بین الاقوامی تعلیمی ادارے بھی اس منصوبے کو اپنے طلبہ کے لیے مطالعے کا موضوع بنا چکے ہیں۔

ایم ڈی حیدرآباد میٹرو ریل این وی ایس ریڈی کی قیادت میں حیدرآباد میٹرو نہ صرف ایک اہم سفری سہولت بن چکی ہے بلکہ پی پی پی ماڈل کے تحت بنیادی ڈھانچے کی ترقی کا عالمی نمونہ بھی بن گئی ہے۔ ہارورڈ کی حالیہ تحقیق میں اس بات کا جائزہ لیا گیا ہے کہ یہ منصوبہ کن مشکلات اور رکاوٹوں سے گزر کر کامیابی تک پہنچا، اور کس طرح این وی ایس ریڈی نے اپنی قیادت، حکمت عملی اور وژن کے ذریعے اس منصوبے کو پائے تکمیل تک پہنچایا۔

آئی ایس بی کے پروفیسروں اور محققین نے بھی اس منصوبے کے آغاز سے لے کر عمل درآمد تک کے تمام مراحل کا جائزہ لیتے ہوئے اس کا عنوان حیدرآباد میٹرو۔ تصور سے تکمیل تک دنیا کا سب سے بڑا پی پی پی میٹرو منصوبہ قرار دیا ہے۔تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ سال 2006 میں این وی ایس ریڈی نے شہری ٹریفک کے مسائل کے حل کے طور پر اس میٹرو منصوبے کی تجویز پیش کی تھی، اور دنیا کا سب سے بڑا پی پی پی میٹرو منصوبہ شروع کیا۔

ابتدا ہی سے یہ منصوبہ کئی چیلنجز کا سامنا کرتا رہا، جن میں مائیٹاس کی ناکامی، اراضی کے حصول کے مسائل، عوامی مخالفت، مذہبی و ثقافتی مقامات کی حفاظت، سیاسی غیر یقینی صورتحال اور مالیاتی رکاوٹیں شامل تھیں۔ تاہم ان تمام مسائل کے باوجود، حیدرآباد میٹرو ایک عالمی معیار کا منصوبہ بن کر ابھرا۔

تحقیقی مقالے میں میٹرو منصوبے کی ضرورت اور عمل درآمد کے طریقہ کار کو اجاگر کیا گیا ہے، اور بتایا گیا ہے کہ کس طرح قائدانہ صلاحیتوں کی بدولت زمین کے حصول، سرکاری منظوریوں، سیاسی دباؤ اور مالی چیلنجز جیسے مسائل پر قابو پایا گیا۔ منصوبہ بندی، مذاکرات، اور انتظامی صلاحیتوں نے حیدرآباد میٹرو کو دنیا بھر میں شناخت دلائی۔ ہارورڈ اشاعت کے مطابق، حیدرآباد میٹرو کا طریقہ کار منفرد تھا، جس میں جدید ٹیکنالوجی، مالیاتی حکمت عملیاں اور مسئلہ حل کرنے والی قیادت شامل تھی۔

اس منصوبے کو درپیش وسائل کی کمی، سیاسی غیر یقینی حالات، اور اسٹاک ہولڈرز کے درمیان پیچیدہ تعاون جیسے مسائل کو جدید مالی ماڈلز، انجینئرنگ حل، اوراسٹریٹجک مینجمنٹ سے حل کیا گیا۔ تحقیق میں یہ بھی سوال اٹھایا گیا ہے کہ حیدرآباد میٹرو نے ان تمام پیچیدہ پہلوؤں کے باوجود یہ کامیابی کیسے حاصل کی، اور کن اسباق کو دیگر بڑے منصوبوں کے لیے اپنایا جا سکتا ہے۔

ہارورڈ کی اشاعت اس تجربے سے سیکھنے والے اسباق کو آئندہ مرحلوں میں بھی کامیابی کے ساتھ آگے بڑھانے کی امید رکھتی ہے۔ یاد رہے کہ ہارورڈ یونیورسٹی دنیا کے صف اول کے بزنس اور مینجمنٹ اداروں میں شامل ہے، جہاں مائیکروسافٹ، گوگل، ایپل سمیت 500 کمپنیاں اپنے رہنماؤں کی تربیت کے لیے ہارورڈ کی تعلیمات سے استفادہ کرتی ہیں۔ اس عالمی سطح پر اعتراف نے حیدرآباد میٹرو ریل کو شہری بنیادی ڈھانچے کی ترقی کی تاریخ میں ایک منفرد مقام دلا دیا ہے۔





ہمیں فالو کریں


Google News

[]

cexpress

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے