نئی دہلی (پی ٹی آئی) کانگریس نے اتوار کے دن حکومت سے جواب مانگا کہ آیا اُس نے مسئلہ کشمیر میں تیسرے فریق کی ثالثی قبول کرلی ہے۔ اُس نے ہندوستان اور پاکستان کی طرف سے امریکہ کے اعلان کے بعد یہ جواب مانگا۔ اُس نے مسئلہ کو بین الاقوامی رنگ دینے کی کوشش پر تنقید کی۔
اے آئی سی سی ہیڈ کوارٹر میں پریس کانفرنس سے خطاب میں کانگریس جنرل سکریٹری سچن پائلٹ نے کہاکہ جنگ بندی کا بیان حیران کن ہے کیونکہ پہلی مرتبہ ایک تیسرے ملک نے ہندوستان اور پاکستان کی طرف سے اس کا اعلان کیا۔ اُنہوں نے کہاکہ حکومت کو اپوزیشن کا مطالبہ مان لینا چاہئے کہ وزیر اعظم کی زیر صدارت ایک اور کل جماعتی اجلاس بلایاجائے۔
پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس بھی طلب کیاجائے تاکہ موجودہ صورتحال میں اِن مسائل پر بحث ہو۔ اُنہوں نے کہاکہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں حالات تیزی سے بدل گئے۔ ہم سب کو بڑا تعجب ہوا کہ امریکی صدر نے سوشل میڈیا کے ذریعہ جنگ بندی کا اعلان کیا۔ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان مسائل کو بین الاقوامی رنگ دینے کی کوشش کی گئی۔ یہ پہلی مرتبہ ہوا ہے۔
اُنہوں نے زوردے کر کہاکہ حکومت کو واضح کرنا ہوگا۔ اُسے قوم اور تمام جماعتوں کو اعتماد میں لینا ہوگا۔ سچن پائلٹ نے پوچھا کہ کن شرائط پر جنگ بندی کا اعلان ہوا اور اس بات کی کیا ضمانت ہے کہ ایسا پھر کبھی نہیں ہوگا۔ پڑوسی ملک نے کل جنگ بندی کی خلاف ورزی کی۔ ہم کیسے یقین کرلیں گے کہ پچھلے واقعات کا آگے اعادہ نہیں ہوگا۔ امریکی صدر ٹرمپ نے کشمیر کے تعلق سے بیان دیا ہے۔
حکومت کو اپنا موقف واضح کرنا چاہئے۔ کشمیر باہمی مسئلہ ہے اور اِسے بین الاقوامی بنانے کی کوشش ہورہی ہے جو ٹھیک نہیں۔ کانگریس قائد نے کہاکہ 1994 میں پارلیمنٹ میں متفقہ قرارداد منظور ہوئی تھی کہ پاکستانی مقبوضہ کشمیر کو واپس لینا ہے۔ پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس طلب کیاجائے اور 1994 کی یہ قرارداد پھر منظور کی جائے۔ واضح کردیا جائے کہ کسی تیسرے فریق کی مداخلت قبول نہیں کی جائے گی۔
سچن پائلٹ نے کہاکہ پہلگام حملہ کے بعد حکومت ہند کو سبھی جماعتوں اور عوام کی غیر معمولی تائید حاصل ہوئی۔ حکومت سے اپیل ہے کہ وہ فوری کل جماعتی اجلاس طلب کریں۔سوشل میڈیا پر کل امریکہ کے اعلان سے کئی سوالات پیدا ہوئے ہیں۔ دودن قبل امریکہ نے کہا تھا کہ یہ ہمارا معاملہ نہیں ہے لیکن بعد میں امریکی وزیر خارجہ، وہاں کے صدر اور نائب صدر نے جنگ بندی کا اعلان کردیا۔
اس کے بعد ہندوستان اور پاکستان نے بھی فوجی کارروائی روکنے کا اعلان کیا۔ کانگریس قائد نے پوچھا کہ آیا حکومت نے یہ ثالثی قبول کرلی۔ حکومت نے کن شرائط پر اسے قبول کیا؟۔ امریکی بیان میں کہا گیا ہے کہ کشمیر پر کسی غیر جانبدار مقام پر بات چیت ہوگی۔ امریکی صدر نے غلط کہا ہے کہ ہندوستان اور پاکستان ہزاروں سالوں سے لڑرہے ہیں۔ وہ یہ بھول گئے کہ چند سال قبل تک ہندوستان اور پاکستان ایک ہی ملک تھے۔ واشنگٹن کی طرف سے جنگ بندی کا اعلان کئی سوالات پیدا کرتا ہے۔